کراچی کے کئی علاقوں میں 48 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہ ہوسکی

اپ ڈیٹ 29 اگست 2020
کراچی میں حالیہ ریکارڈ بارشوں کے دوران کمپنی کے 50 فیصد سے زائد سب اسٹیشنز میں پانی داخل ہوگیا، کے الیکٹرک — فائل فوٹو
کراچی میں حالیہ ریکارڈ بارشوں کے دوران کمپنی کے 50 فیصد سے زائد سب اسٹیشنز میں پانی داخل ہوگیا، کے الیکٹرک — فائل فوٹو

کراچی میں جمعرات کو مون سون کے چھٹے اسپیل میں شدید بارش کے بعد معطل ہونے والی بجلی کئی علاقوں میں 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بحال نہ ہوسکی۔

شہر بھر میں جمعرات کو ہونے والی شدید بارش کے بعد ہر طرف پانی ہی پانی نظر آرہا تھا اور اہم شاہراہیں ہوں یا گلی محلے کی سڑکیں نکاسی آب نہ ہونے کے باعث سب تالاب کا منظر پیش کر رہی تھیں۔

بارش شروع ہوتے ہی متعدد علاقوں میں بجلی حسب معمول غائب ہوگئی جس نے شہریوں کی مشکلات مزید بڑھا دی تھی۔

تاہم کئی علاقوں میں منقطع ہونے والی بجلی 48 گھنٹے بعد بھی بحال نہیں ہوئی جس کے باعث شہری سخت اذیت و تکلیف میں مبتلا ہیں۔

ادھر کے الیکٹرک نے کئی علاقوں میں اب بھی پانی کھڑے ہونے کو بجلی کے تعطل کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کی نکاسی تک ان علاقوں کے فیڈرز سے بجلی بحال نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بارش، بجلی کی لوڈشیڈنگ سے موبائل فون سروس بری طرح متاثر

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کے الیکٹرک نے کہا کہ 'کراچی میں حالیہ ریکارڈ بارشوں کے دوران کمپنی کے 50 فیصد سے زائد سب اسٹیشنز میں پانی داخل ہوگیا۔'

کمپنی نے کہا کہ 'بجلی کی بحالی کے لیے اس اسٹیشنز کے اندر اور باہر سے پانی کی نکاسی اور آلات کو سوکھنے کی ضرورت ہے جس میں وقت لگے گا۔'

کے الیکٹرک کو آج شام تک بجلی بحال کرنے کی ہدایت کردی، وفاقی وزیر

دوسری جانب وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو آج شام تک بجلی بحال کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب اور معاون خصوصی شہزاد قاسم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

ٹیلی فونک گفتگو میں کراچی میں بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ بجلی کے طویل بریک ڈاؤن سے شہریوں کا بُرا حال ہے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ کے الیکٹرک سے رابطے میں ہیں اور اسے آج شام تک بجلی بحال کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں کئی گھنٹوں تک ریکارڈ بارش، متعدد علاقے زیر آب، 19 افراد جاں بحق

عمران اسمٰعیل نے کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مونس علوی سے بھی رابطہ کیا۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ پانی جمع ہونے کی وجہ سے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا، لیکن دو دن گزرنے کے بعد بھی بجلی بحال نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ کے الیکٹرک شہر میں بجلی کی فوری بحالی یقینی بنائے۔

یہ کونسی سروس ہے کہ 35، 35 گھنٹے بجلی غائب رہے، وزیر اعلیٰ

مراد علی شاہ کو بریفنگ دی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
مراد علی شاہ کو بریفنگ دی جارہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

ادھر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیفنس کے لوگ استطاعت رکھتے ہیں جو ہوٹلز میں چلے گئے ہیں، ہر بندہ گھر میں رہنا چاہتا ہے، قدرتی آفات تھی اس لیے مل جل کر کے الیکٹرک سب اسٹیشنز اور ڈی ایچ اے کے علاقوں سے پانی نکالتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کونسی سروس ہے کہ 35، 35 گھنٹے بجلی غائب رہے، ڈیفنس، کلفٹن اور شہر کے بیشتر علاقوں میں تاحال بجلی بحال نہیں ہوئی، لوگ تنگ آکر امن و امان کی صورتحال پیدا نہ کر دیں۔

کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مونس علوی نے مراد علی شاہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ انجینئر ہیں، ہمارے مسائل سمجھ سکتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے سی ای او کے الیکٹرک کو ہدایت کی کہ ڈیفنس کے علاوہ کھارادر، میٹھا در، لیاری، گزری، سرجانی، گلستان جوہر کو فوری بحال کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بجلی نہ جاتی تو لوگ بے تاب نہ ہوتے۔

مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کے کنٹرول روم کا بھی دورہ کیا جہاں مونس علوی نے انہیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1900 میں سے 1615 فیڈرز کام کر رہے ہیں۔

موبائل فون سروس بھی بحال نہ ہوسکی

شدید بارش اور بجلی کی طویل بندش کے باعث کراچی میں متاثر ہونے والی موبائل فون سروس بھی تاحال بحال نہیں ہوسکی۔

موبائل فون انڈسٹری سے وابستہ ذرائع نے بتایا تھا کہ متعدد علاقوں میں 24 گھنٹے سے زائد بجلی بند ہونے کی وجہ سے موبائل ٹاورز پر موجود جنریٹر میں ایندھن ختم ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ بارش سے بعض ٹاورز اور سوئچ روم کو نقصان پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے زیر زمین فائبر آپٹک بھی خراب ہوئی ہے جس سے بھی موبائل سروسز متاثر ہوئیں۔

موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کی وجہ سے رابطے میں شدید مشکلات پیدا ہورہی ہے جبکہ مختلف کاروباری شعبے جہاں انٹرنیٹ سروس لازمی ہے وہاں کاروباری امور ٹھپ ہوچکے ہیں۔

بعض علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس جزوی طور پر بحال ہیں لیکن اسپیڈ میں انتہائی سست ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں