بین الاقوامی فوجداری عدالت کے عہدیداروں پر امریکی پابندی کی مذمت

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2020
امریکا نے آئی سی سی کی پراسیکیوٹر فاتوبینسوڈا پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا—فوٹو:رائٹرز
امریکا نے آئی سی سی کی پراسیکیوٹر فاتوبینسوڈا پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا—فوٹو:رائٹرز

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے امریکا کی جانب سے پراسیکیوٹر فاتوبینسوڈا اور دوسرے اعلیٰ عہدیدار پر غیر متوقع پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی مذمت کردی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کا کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے فاتوبینسوڈا اور دیگر عہدیداروں پر پابندیوں کا اعلان قانون کی بالادستی پر حملہ ہے۔

خیال رہے کہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ آئی سی سی کے عہدیداروں پر مسلسل امریکیوں کو نشانہ بنانے پر پابندی عائد کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات پر امریکا نے آئی سی سی پراسیکیوٹر کو بلیک لسٹ کردیا

ان کہنا تھا کہ جو افراد اور ادارے ان دونوں عہدیداروں کو معاونت فراہم کرتے رہیں گے وہ بھی پابندی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

آئی سی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ نئی پابندیاں عدالت کے معاملات اور آزادی میں مداخلت کی ایک اور کوشش ہے، عالمی برادری کو سنگین جرائم سے متعلق تشویش سے آگاہ کرنا اہم کام ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'اپنے عہدیداروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور دنیا کے سنگین جرائم سے استثنیٰ کی کوشش کے خلاف جنگ جاری رہے گی'۔

آئی سی سی نے کہا کہ افغانستان میں امریکا اور ان کے اتحادیوں کے مبینہ جنگی جرائم کی تفتیش جاری رکھیں گے۔

آئی سی سی اسمبلی آف اسٹیٹس پارٹیز کے صدر اوگون کوون کا کہنا تھا کہ 'عالمی سطح پر تسلیم شدہ ادارے کے خلاف اس طرح کے غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدامات کو مسترد کرتا ہوں'۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری جنرل کو اس حوالے سے تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ جن عہدیداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے اس پر عمل ردآمد امریکا کے اقوام متحدہ کے ساتھ دہائیوں سے جاری معاہدے کے مطابق کیا جائے گا'۔

ادھر یورپی یونین نے بھی آئی سی سی کے دفاع کا وعدہ کیا جبکہ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکا کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

یورپی یونین کے سفارتی امور کے سربراہ جوزف بوریل کے ترجمان پیٹر اسٹانو نے میڈیا کو بتایا کہ 'آئی سی سی کو مسلسل بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور یورپی یونین ان تمام کوششوں کے خلاف کھڑی ہے جس سے بین الاقوامی کریمنل جسٹس کو مشکلات کاسامنا ہو'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم آئی سی سی کو اپنا تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں کیونکہ یہی بنیادی پہلو ہے جس سے استثنیٰ کے خلاف لڑا جاسکتا ہے'۔

پیٹراسٹانو کا کہنا تھا کہ 'ہم آئی سی سی کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئی سی سی کی سرگرمیوں کے خلاف فیصلوں سے خوش نہیں ہیں'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے افغانستان میں اپنی فوج کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کرنے پر آئی سی سی کی پراسیکیوٹر فاتوبینسوڈا اور دوسرے اعلیٰ عہدیدار فکیسو موچوچوکو پر پابندی عائد کردی تھی۔

مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جون میں عائد کردہ پابندی کے تحت آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں کمپلیمنٹری اینڈ کوآپریشن ڈویژن کے سربراہ فاکیسو موکوچوکو کو بھی بلیک لسٹ کردیا جس میں ان کے اثاثے منجمد اور سفری پابندی بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں:پومپیو کی افغانستان میں جرائم کی تحقیقات کیلئےعالمی عدالت کے حکم پر تنقید

سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ یہ افراد امریکی اہلکاروں کی تحقیقات کرنے کی عدالتی کوششوں میں ملوث تھے، تاہم انہوں نے ان کا نام ظاہر نہیں کیا۔

فاتوبینسوڈا کو عالمی عدالت نے رواں برس مارچ میں اس بات کی تحقیقات کرنے کی اجازت دی تھی کہ کیا طالبان، افغان فوج اور امریکی افواج افغانستان میں جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔

اس سے قبل گزشتہ برس امریکا نے جنگی جرائم کی ممکنہ تحقیقات کے پیشِ نظر فاتو بینسوڈا کا انٹری ویزا منسوخ کردیا تھا۔

تاہم اقوامِ متحدہ اور واشنگٹن کے مابین ہوئے ایک سمجھوتے کے تحت وہ اب بھی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ہیگ میں موجود عالمی عدالت کو ارسال کردہ کیسز پر بریف کرنے کے لیے باقاعدگی سے نیویارک کا سفر کرسکتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں