افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات پر امریکا نے آئی سی سی پراسیکیوٹر کو بلیک لسٹ کردیا

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2020
عالمی عدالت نے مارچ میں افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی اجازت دی تھی—تصویر: رائٹرز
عالمی عدالت نے مارچ میں افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی اجازت دی تھی—تصویر: رائٹرز

واشنگٹن: امریکا نے افغانستان میں اپنی فوج کے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی تحقیقات کرنے پر انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کی پراسیکیوٹر فاتوبینسوڈا پر پابندی عائد کردی۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جون میں عائد کردہ پابندی کے تحت آئی سی سی کے دائرہ اختیار میں کمپلیمنٹری اینڈ کوآپریشن ڈویژن کے سربراہ فاکیسو موکوچوکو کو بھی بلیک لسٹ کردیا جس میں ان کے اثاثے منجمد اور سفری پابندی بھی شامل ہے۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'آج ہم اگلا قدم اٹھا رہے ہیں کیوں کہ بدقسمتی سے آئی سی سی مسلسل امریکیوں کو نشانہ بنا رہا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا افغانستان میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا حکم

مائیک پومیو کا مزید کہنا تھا کہ جو افراد اور ادارے ان دونوں عہدیداروں کی مادی معاونت فراہم کرتے رہیں گے وہ بھی پابندی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کچھ افراد کو ویزا جاری کرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے، سیکریٹری آف اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ یہ افراد امریکی اہلکاروں کی تحقیقات کرنے کی عدالتی کوششوں میں ملوث تھے تاہم انہوں نے ان کا نام ظاہر نہیں کیا۔

خیال رہے کہ فاتوبینسوڈا کو عالمی عدالت نے مارچ میں اس بات کی تحقیقات کرنے کی اجازت دی تھی کہ کیا طالبان، افغان فوج اور امریکی افواج افغانستان میں جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔

مزید پڑھیں: پومپیو کی افغانستان میں جرائم کی تحقیقات کیلئےعالمی عدالت کے حکم پر تنقید

اس سے قبل گزشتہ برس امریکا نے جنگی جرائم کی ممکنہ تحقیقات کے پیشِ نظر فاتو بینسوڈا کا انٹری ویزا منسوخ کردیا تھا۔

تاہم اقوامِ متحدہ اور واشنگٹن کے مابین ہوئے ایک سمجھوتے کے تحت وہ اب بھی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ہیگ میں موجود عالمی عدالت کو ارسال کردہ کیسز پر بریف کرنے کے لیے باقاعدگی سے نیویارک کا سفر کرسکتی ہیں۔


یہ خبر 3 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں