چین کا نیا 'کووڈ پروف' شہر کیسا ہے؟

09 ستمبر 2020
— فوٹو بشکریہ ٹیلیگراف
— فوٹو بشکریہ ٹیلیگراف

چین میں ایک نئے 'اسمارٹ' شہر کی تعمیر پر کام کیا جارہا ہے جو کووڈ پروف ہونے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں کسی بھی وبا کی روک تھام کے مقصد سے ڈیزائن کیا جارہا ہے۔

بیجنگ کے باہر تعمیر کیے جانے والے شیونگ آن نامی شہر میں اپارٹمنٹس بلاکس ایسے ہوں گے جن میں رہائشیوں کو لاک ڈاؤن کے دوران بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔

ہر فلیٹ میں ایک بڑی بالکونی ہوگی جو باہر تک رسائی کی سہولت فراہم کرے گی اور دفتری علاقے اتنے بڑے ہوں گے جہاں سماجی دوری کو برقرار رکھنا آسان ہوگا۔

سبزیوں کے باغات، گرین ہاؤسز اور چھتوں پر سولر پاور آلات سے رہائشی غذا کی فراہمی میں رکاوٹ اور بجلی بند ہونے پر بھی اپنی ضروریات پوری کرسکیں گے۔

ماضی میں بھی وبائی امراض کے نتیجے میں شہروں کی تعمیر پر اثرات مرتب کیے تھے، جیسے 1800 کے بعد ہیضے کی وبا آلودہ پانی کے باعث پھیلی تھی، جس کے بعد امریکی شہروں میں پانی کی فراہمی کے جدید نظام پر کام کیا گیا تھا۔

فوٹو بشکریہ ٹیلیگراف
فوٹو بشکریہ ٹیلیگراف

چین کے اس نئے شہر کا خیال بارسلونا تعلق رکھنے والی کمپنی گوال آرٹ آرکیٹیکر کا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ کووڈ کے بعد شہری ڈیزائن کے نئے انداز کا آغاز ثابت ہوگا، جہاں رہائشی لاک ڈاؤن میں بھی پریشان نہیں ہوں گے۔

کمپنی کے بانی ونسینٹ گوال آرٹ کے مطابق 'ہم اس طرح شہروں اور عمارات کی تعمیر جاری نہیں رکھ سکتے جیسے کچھ بھی نہیں ہوا ہو،، ہمارے منصوبے میں مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کا حل دیا گیا ہے، جس سے ایک نئی شہری زندگی کی تشکیل ہوگی'۔

چین کے صدر شی جنگ پنگ بھی اس نئے شہر کی تعمیر کے حامی ہیں تاکہ بیجنگ پر سے دباؤ کم ہوسکے جبکہ وہاں کے رہائشی ہائی اسپیڈ ریل لنکس اور 5 جی براڈ بینڈ سے محظوظ ہوسکیں۔

وبا سے محفوظ شہر اس خیال کو ذہن میں رکھ کر تعمیر کیا جارہا ہے کہ کسی وبا کے دوران شہری زندگی کو معمول کے مطابق جاری رکھا جاسکے۔

رہائشیوں کے لیے فلیٹس کے ساتھ ساتھ ہر عمارت میں دفاتر، دکانیں، ایک بچوں کا اسکول، سوئمنگ اور ایک فائر اسٹیشن بھی ہوگا جبکہ ایمرجنسی حالات میں باغات میں سبزیاں اگانا ممکن ہوگا جبکہ چھت پر بھی کاشت کے لیے جگہر رکھی جائے گی۔

فوٹو بشکریہ ٹیلیگراف
فوٹو بشکریہ ٹیلیگراف

گرین ہاؤسز میں ایل ای ڈی لائٹنگ اور ہائیڈروفونک ہیٹنگ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ جڑی بوٹیوں کے باغات سے ادویات تیار کی جاسکیں۔

تھری ڈی پرنٹرز سے ہنگامی حالات میں خراب اشیا کو تیار کیا جاسکے گا۔

اس شہر میں گاڑیوں کی اجازت مخصوص حصوں میں ہوگی جبکہ بیشتر گلیوں میں راہ گیروں اور سائیکلوں کو ہی اجازت ہوگی، تاہم پبلک ٹرانسپورٹ اور الیکٹرک ٹیکسیاں ذاتی گاڑی کی ضرورت کم کردیں گی۔

ہوم ڈیلیوریز کے لیے ڈرونز کا استعمال ہوگا جبکہ ایک ایپ کے ذرتیعے رہائشیوں کو لاک ڈاؤن اور دیگر طبی معلومات کے الرٹس فراہم کیے جائیں گے۔

اس شہر کا ڈیزائن کا خیال ہی اس وقت آیا تھا جب گوال آرٹ آرکیٹیکٹس کے ملازمین اسپین میں لاک ڈاؤن کا سامنا کررہے تھے۔

ونسینٹ گوال آرٹ کے مطابق ہم کچھ ایسا چاہتے تھے جو مستقبل میں اہمیت رکھتا ہو، اگر گھروں کو ٹیلی ورک اور ٹیلی ایجوکیشن کی سہولت دی جائے، بڑے ٹیرس کے ساتھ ساتھ اپنی غذا خود چھتوں پر اگا سکیں یا ضرورت کی اشیا پرنٹ کرسکیں، تو ہم مستقلب میں بحرانوں کے لیے زیادہ تیار ہوسکیں گے۔

آنے والے برسوں میں اس شہر کی تعمیر پر 500 ارب ڈالرز خر کیے جائیں گے اور چینی صدر کو توقع ہے کہ وہاں کی بیشتر صنعتیں جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گی اور مستقبل میں کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی کا مقابلہ کرسکیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں