لگ بھگ تمام والدین کا ماننا ہوتا ہے کہ وہ دنیا کے ذہین ترین بچے کی پرورش کررہے ہیں، یہ درست ہے یا نہیں اس سے قطع نظر زیادہ تر افراد ایسا سوچتے ضرور ہیں۔

مگر یہ بھی حقیقت ہے ایسے والدین کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جو قدرتی طور پر ذہین بچوں کی پرورش کررہے ہوتے ہیں۔

بس ان نشانیوں کو پہچاننے کی ضرورت ہوتی ہے جو اشارہ کرتی ہیں کہ بہ بہت ذہین ہے۔

یہ بتانا تو بہت مشکل ہوتا ہے کہ بچہ پیدائشی طور پر جنیئس ہے یا نہیں مگر کچھ نشانیوں سے اس کا اشارہ ضرور مل سکتا ہے۔ جو درج ذیل ہیں۔

تیزی سے سیکھنے والے

کسی بھی کام کو تیزی سے سیکھنا عموماً ایک نشانی ہوتی ہے کہ بچہ بہت ذہین ہے، اور اس حوالے سے کچھ مزید تفصیلات کو دیکھ کر بھی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

بچہ اگر مخصوص موضوعات پر اپنے دوستوں کے مقابلے میں زیادہ معلومات رکھتا ہے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ واقعی ذہین ہوگا۔

ایک اور نشانی یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ دیگر بچوں کے مقابلے میں اپنے اسباق کو بہت تیزی سے سیکھ لیتا ہے بلکہ اکیلے پروجیکٹس پر بھی کام کرلیتا ہے۔

اچھی یادداشت

اگر بچے کی یادداشت قدرتی طور پر بہت اچھی ہے تو یہ بھی ذہانت کی علامت ہوسکتی ہے، مگر بچے پیدائشی طور پر مضبوط یادداشت کی صلاحیت نہیں رکھتے، اس کے لیے والدین کو کچھ کام کرنا ہوتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے والدین کو اپنے بچوں میں مطالعے کی عادت کو فروغ دینا چاہیے جس سے ان کی یادداشت مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے، اسی طرح گیمز بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

سادہ سرگرمیوں جیسے بچوں سے ایسے سوال پوچھنا جن کا جواب انہیں معلوم ہو، یعنی رشتے دار یا دوست کہاں رہتے ہیں، یا ان کی پسندیدہ کتابوں کے بارے میں پوچھنا بھی موثر ذریعہ ہے۔

مطالعے میں دلچسپی

جو بچے ذہین ہوتے ہیں وہ اکثر مطالعے میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کرتے ہیں، کئی بار بچے اسکول جانے سے پہلے ہی مطالعے میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔

ایسا ہو تو والدین کو معلوم ہونا چاہیے وہ ممکنہ طور پر ایک ایسے بچے کی پرورش کررہے ہیں جو بہت زیادہ ذہین ہے ، خاص طور پر اگر وہ کتابوں کو پڑھ کر لطف اندوز ہوں تو یہ ایک بڑی نشانی ہوتی ہے۔

سوچنے پر مجبور کردینے والے سوال

جو بچے ذہین ہوتے ہیں ان میں دلچسپ سوالات کرنے کا رجحان نظر آتا ہے، صرف اس نشانی سے تو بتانا بہت مشکل ہوتا ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں ذہین یا نہیں، تاہم ایسا ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

خاص طور پر اگر ان کی جانب سے ایسے سوال پوچھے جائیں جو سوچنے پر مجبور کردیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بچہ اس موضوع پر سوچتا ہے، جس کے بارے میں بات کررہا ہے۔

دوسروں کی قیادت کرنا

اچھی قائدانہ صلاحیت رکھنے والے بچے بہت ذہین ہوتے ہیں، اگر وہ دیگر بچوں کے گروپ کی قیادت اچھے طریقے سے کررہا ہے، تو یہ ایک ٹھوس نشانی ہوسکتی ہے کہ وہ بہت زیادہ ذہین ہے۔

اس طرح کے بچے بہت زیادہ میل جول رکھتے ہیں اور وہ مختلف موضوعات کو سیکھنے میں بھی دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔

منطق کا استعمال

منطق کا استعمال بیشتر افراد کرتے ہیں مگر جو بچے ذہین ہوتے ہیں ان میں یہ رجحان بہت زیادہ نظر آتا ہے۔

اگر والدین کو نظر آئے کہ ان کا بچہ ایسے کاموں میں فہم کا استعمال کرتا ہے جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے، تو ہوسکتا ہے کہ وہ بہت زیادہ ذہین ہو۔

اچھے گریڈز کا حصول

یہ بہت واضح نشانی ہے کہ بچہ بہت ذہین ہے، مگر صرف اچھے گریڈز حاصل کرنا تنہا بہت زیادہ ذہانت کی نشانی نہیں ہوتی بلکہ دیگر علامات کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔

بہت زیادہ ذہین بچے بہت مختلف ہوتے ہیں اور جلد سیکھنے کے ساتھ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو اچھے نتائج کے حصول میں مددگار بھی ہوتا ہے۔

توجہ مرکوز کرنے والے

اگر بہت چیزوں میں توجہ مرکوز کرتا ہے تو یہ بھی پیدائشی ذہانت کی نشانی ہوسکتی ہے، مگر ضروری نہیں کہ مخصوص چیزوں پر توجہ مرکوز نہ کرنے والے بچے ذہین نہ ہوں۔

درحقیقت ایسی متعدد وجوہات ہیں جن کے باعث کچھ بچوں کے لیے توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

اگر کسی بچے کو اسکول میں توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کا سامنا ہو تو اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اسے اپنے پڑھائی کے حوالے کچھ مسائل کا سامنا ہے۔

تجسس

جو بچے متجسس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں اکثر بہت زیادہ ذہین ہوتے ہیں، مخصوص معاملات میں تجسس بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ وہ اس سے بہت کچھ سیکھ کر بھی ذہانت کو جلا دے سکتے ہیں۔

چیزوں کے بارے میں سوالات ذہین بننے کے لیے اہم ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس رجحان سے ان کے لیے بہت کچھ واضح ہوتا ہے اور اپنے ارگرد کے ماحول کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔

بچوں کے مقابلے میں بالغ افراد سے زیادہ گفتگو

جو بچے اپنے ہم عمر افراد سے زیادہ عقلمند ہوتے ہیں وہ عموماً بالغ افراد سے بات چیت کرکے زیادہ خوش ہوتے ہیں۔

ذہانت کی ایک اور نشانی یہ بھی ہے کہ جب بچہ دیگر افراد سے مختلف موضوعات پر بہت زیادہ بات چیت کرتا ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں