بچوں کے دماغ میں چھپی 'سپرپاور' پہلی بار سامنے آگئی

09 ستمبر 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک  فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ہوسکتا ہے کہ یقین کرنا مشکل ہو مگر نومولود اور کم عمر بچوں کے دماغوں میں ایک طرح کی سپرپاور ہوتی ہے جس سے بالغ افراد محروم ہوتے ہیں۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم ہو کہ دماغ کے دائیں اور بائیں 2 حصے ہوتے ہیں اور بالغ افراد میں بیشتر دماغی کام کسی ایک مخصوص حصے کے تحت ہوتے ہیں۔

مگر اس نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ ننھے بے دماغ کے دونوں حصوں کو کسی ایک کام کے لیے استعمال کرسکتے ہیں اور یہی وہ ممکنہ وجہ ہے جس کے نتیجے میں بچے دماغی چوٹ سے بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ آسانی سے صحتیاب ہوجاتے ہیں۔

جریدے پی این اے ایس میں شائع تحقیق میں زبان دانی پر توجہ دی گئی اور دریافت ہوا کہ جملے بولنے اور سمجھنے کے لیے بچے دماغ کے دونوں حصوں کو استعمال کرتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ ان ننھے بوں کے لیے بہت اچھی خبر ہے جن کو دماغی انجری کا سامنا ہوتا ہے، دماغ کے دونوں حصوں کو بیک وقت استعمال کرنے سے دماغی انجری سے متاثر میکنزم فعال رکھنا ممکن ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر اگر بائیں حصے کو کسی وجہ سے نقصان پہنتا ہے تو بہ دائیں حصے کی مدد سے زبان سیکھ سکتا ہے۔

درحقیقت اس تحقیق نے ایک معمے کو حل کیا ہے جس نے ماہرین کو طویل عرصے سے الجھن میں ڈال رکھا تھا۔

لگ بھگ تمام بالٖغ افراد میں جملے کو سمجھنے یا بولنے کا کام دماغ کا بایاں حصہ کرتا ہے اور یہ حصہ فالج سے متاثر ہو تو لوگوں کے لیے بولنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔

مگر نوعمر بچوں کے دماغ کے کسی بھی حصے کو نقصان پہنچنے سے زبان سمجھنے یا بولنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے بلکہ وہ جلد ریکور کرلیتے ہیں۔

تحقیق کے نتائج سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ بچپن میں دماغ کے دونوں حصے زبان کے حوالے سے کام کرتے ہیں مگر اب تک اس کا علم نہیں ہوسکا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ پہلے یہ واضح نہیں کہ بلوغت میں دماغ کے بائیں حصے کو زبان پر بالادستی پیدائشی طور پر حاصل ہوتی ہے یا نشوونما کے دوران بتدریج ایسا ہوتا ہے۔

اب ایف ایم آر آئی کو استعمال کرکے محققین نے ثابت کیا کہ ننھے بچوں کا دماغ بالغوں کے مقابلے میں اس حوالے سے مختلف ہوتا ہے جن کی نشوونما کے دوران دائیں اور بائیں دونوں حصے زبان سیکھنے یا بولنے میں یکساں کردار ادا کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ 10 یا 11 سال کی عمر میں مختلف دماغی افعال کسی ایک حصے تک محدود ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

اس تحقیق میں 39 صحت مند بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 4 سے 13 سال تھیں جبکہ 18 سے 29 سال کی عمر کے 14 بالغ افراد کو بھی اس کا حصہ بنایا گیا تھا۔

دونوں گروپس کو زبان کے حوالے سے مختلف ٹاسک دیئے گئے اور دیکھا گیا کہ ایسا کرنے سے دماغ کے کونسے حصے متحرک ہوئے۔

محققین نے دریافت کیا کہ گروپ کی سطح پرکم عمر بوں میں بھی دماغ کا بایاں حصے زبان کے حوالے سے زیادہ متحرک تھا مگر بالغ افراد کے مقابلے میں بچوں میں دایاں حصہ بھی اس عمل میں کردار ادا کررہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں