پیپلز پارٹی کا بینظیر قتل کیس میں مشرف کے ٹرائل کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2020
لطیف کھوسہ نے کہا کہ کس طرح مرکزی ملزم پرویز مشرف ملک سے فرار ہوگئے—فائل فوٹو: اے پی
لطیف کھوسہ نے کہا کہ کس طرح مرکزی ملزم پرویز مشرف ملک سے فرار ہوگئے—فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بینظیر بھٹو قتل کیس میں خودساختہ جلا وطن سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کو ملک میں واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے اور ریاست کی جانب سے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا جو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ پارٹی جیالے ایک دہائی سے اس کیس میں انصاف حاصل کرنے کا بے تابی سے انتظار کررہے ہیں۔

لطیف کھوسہ جو اس کیس میں پی پی پی کے وکیل بھی ہیں، نے کہا کہ یہ سب کے سامنے ہے کہ کس طرح مرکزی ملزم پرویز مشرف ملک سے فرار ہوگئے کس طرح وہ انصاف سے بچنے میں کامیاب رہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر بھٹو قتل کیس: پرویز مشرف کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم

سماعت کے وقت پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماؤں اور کارکنان کے علاوہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سید نیر حسین بخاری، سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر، سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، سابق صدر آصف زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچا اور پارٹی کے میڈیا کوآرڈنیٹر نذیر ڈھوکی بھی عدالت میں موجود تھے۔

لطیف کھوسہ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ جنرل (ر) مشرف کے لیے متعدد ناقابل ضمانت وارنٹس جاری کیے گئے لیکن ان پر عمل نہیں ہوا۔

مزید یہ کہ انہوں نے اس اہم مقدمے میں عدالتی احکامات کی پیروی نہ کرنے پر ریاستی مشینری بالخصوص سٹی پولیس افسر (سی پی او) کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ عدالت میں عدم حاضری پر بھی ان پر برہمی کا اظہار کیا۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ 'ستم ظریفی یہ ہے کہ وہ تمام افراد جنہیں 19 سال جیل کی سزا ملی تھی اپنے عہدوں پر بحال ہوگئے بلکہ انہیں ترقیاں بھی ملیں'۔

مزید پڑھیں: بینظیر قتل کیس کا فیصلہ،مشرف اشتہاری قرار، پولیس افسران گرفتار

ایک سوال کے جواب میں نیر بخاری نے کہا کہ مستقبل قریب میں اپوزیشن کی ملٹی پارٹی کانفرنس (ایم پی سی) کا 20 ستمبر کو جاری کردہ 26 نکاتی اعلامیہ پاکستان میں سیاست کی سمت طے کرے گا، انہوں نے ایم پی سی کے حوالے سے بیانات پر وفاقی وزرا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

دوسری جانب راجا پرویز اشرف نے عسکری قیادت کی جانب سے خود کو سیاست سے دور رکھنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سیاست صرف سیاستدانوں کا کام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن پارٹیز ملک میں پارلیمانی نظام کی حفاظت کے لیے متحد ہوئیں۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے 2017 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے مرکزی ملزم کو بری کرنے کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی، اے ٹی سی نے بھی جنرل (ر) پرویز مشرف کو اس کیس میں مفرور قرار دیا تھا۔

عدالت نے 2 ملزمان اعتزاز شاہ اور شیر زمان کی عدالتی میں عدم پیشی پر وارنٹس جاری کردیے اور سی پی او کو انہیں 19 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دیا۔


یہ خبر 23 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں