بینظیر بھٹو قتل کیس: پرویز مشرف کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم

02 نومبر 2019
پرویز مشرف کو اگست 2017 میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان
پرویز مشرف کو اگست 2017 میں اشتہاری قرار دیا گیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان

سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی منقولہ و غیر منقولہ تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔

انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج شوکت کمال ڈار نے پرویز مشرف کی جائیداد ضبط کرنے کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدرکے نام پر موجود منقولہ و غیر منقولہ تمام جائیداد بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے سابق صدرپرویز مشرف کے بینک اکاؤنٹس اور نام پر موجود گاڑیاں بھی ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ بینظیر قتل کیس کے حتمی اور آخری چالان میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق صدر پرویزمشرف کو ملزم نامزد کیا تھا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم حاضری پر سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے کر دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں:بینظیر قتل کیس کا فیصلہ،مشرف اشتہاری قرار، پولیس افسران گرفتار

بینظیر قتل کیس میں عدالت نے اگست 2017 میں دیگر 5 ملزمان کو بری کر دیا تھا اور پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

ایف آئی اے نے سابق صدر پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں ملزم کے بینک اکاؤنٹس اور پراپرٹی ضبطگی کی درخواست دے رکھی تھی جس پر 8 سے زائد بینک اکاؤنٹس اور اسلام آباد اور مکران میں واقع دو جائیدادوں کو ضبط کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں 20 دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

کیس میں پانچ افراد اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید احمد کو گرفتار کیا گیا تھا جن کو عدالت نے بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بینظیر بھٹو قتل کیس میں رہا ہونے والا ملزم ایک اور مقدمے میں گرفتار

عدالت نے سابق راولپنڈی کے سابق سی پی او سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد کو بے نظیر بھٹو قتل کیس میں دو دفعات کے تحت 17، 17 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

فیصلے کے فوری بعد ضمانت پر رہا دونوں پولیس افسران سعود عزیز اور خرم شہزاد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

عدالت نے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ دونوں پولیس افسران کو 5،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا اورعدم ادائیگی پر 6،6 ماہ مزید قید بھگتنا ہوگی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ دونوں پولیس افسران کو واقعے کے فوری بعد جائے وقوع کو دھو کر شواہد ضائع کرنے اور مقتول سابق وزیراعظم کا پوسٹ مارٹم نہ کروا کر کیس پر اثر انداز ہونے پر سزا سنائی گئی۔

اس کے علاوہ عدالت نے کیس کے مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے کر ان کی جائیداد قرق کرنے کا حکم بھی دے دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں