ملائیشیا: اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم کا حکومت بنانے کیلئے تعداد پوری ہونے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2020
محی الدین یاسین کی قیادت میں حکومت گر چکی ہے، اپوزیشن لیڈر —فوٹو:اے ایف پی
محی الدین یاسین کی قیادت میں حکومت گر چکی ہے، اپوزیشن لیڈر —فوٹو:اے ایف پی

ملائیشیا کے اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت تشکیل دینے کے لیے انہیں اراکین پارلیمنٹ کی مطلوبہ تعداد کی حمایت حاصل ہوگئی ہے جبکہ وزیراعظم محی الدین نے تنقید کرتے ہوئے اس کو اندھے اقدامات قرار دیا۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق کوالالمپور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انور ابراہیم نے کہا کہ حکومت تشکیل دینے اور محی الدین کو باہر کرنے کے لیے اب مطلوبہ اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ ملائیشیا میں 2018 میں سابق وزیراعظم مہاتیر محمد اور انور ابراہیم کی اتحادی حکومت بننے کے بعد سیاسی طور پر کشیدگی ہے اور رواں برس یہ اتحاد ٹوٹ گیا تھا اور مہاتیر محمد نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں:ملائیشیا کے نئے وزیر اعظم محی الدین یاسین نے حلف اٹھا لیا

محی الدین یاسین نے کرپشن کے الزامات کے باعث شکست کھانے والی سابق حکمران جماعت یونائیٹڈ مالے نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) کے ساتھ اتحاد قائم کرکے حکومت بنائی تھی اور وزیراعظم بن گئے تھے۔

انور ابراہیم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ 'پارلیمنٹ میں ہمیں واضح اکثریت حاصل ہے اور محی الدین یاسین کی قیادت میں حکومت گر چکی ہے'۔

تاہم انہوں نے حمایت کرنے والے اراکین اور جماعتوں کی تفصیلات نہیں بتائیں جبکہ حکومت بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں 222 اراکین کی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

ملائیشیا کے بادشاہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے پارلیمنٹ میں اپنی برتری ثابت کرنے پر ملک کا وزیراعظم مقرر کرتے ہیں۔

انور ابراہیم نے کہا کہ بادشاہ کی علالت کے باعث طے شدہ ملاقات مؤخر کردی گئی ہے۔

یاد رہے کہ ملائیشیا کے سابق وزیر داخلہ محی الدین یاسین نے رواں برس یکم مارچ کو مہاتیر محمد کے استعفے کے بعد ملک کے نئے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا جبکہ سابق وزیر اعظم نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

مہاتیر محمد اور محی الدین نے 2016 میں نئی جماعت برساتو تشکیل دی تھی جس نے مہاتیر کے استعفے کے بعد یونائیٹڈ مالے نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) کے ساتھ اتحاد کرکے اقتدار سنبھال لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ملائیشیا: مہاتیر محمد کی جگہ محی الدین کو وزیراعظم بنانے کا اعلان

اس سے قبل 2018 کے انتخابات میں یو ایم این او کو کئی دہائیوں بعد شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ یو ایم این او 1957 میں ملک کی آزادی کے بعد سے برسر اقتدار تھی۔

بادشاہ کی جانب سے محی الدین کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیے جانے کے بعد مہاتیر نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے اور ملک بھر میں عوام نے بادشاہ کے فیصلے کو جمہوریت مخالف اقدام قرار دیتے ہوئے احتجاج شروع کردیا تھا۔

محی الدین کے حلف اٹھانے سے قبل مہاتیر محمد نے ان پر دھوکا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ نئے وزیر اعظم کی حمایت کو چیلنج کریں گے جس سے ملک میں موجودہ سیاسی بحران کے مزید شدت اختیار کرنے کا اندیشہ پیدا ہوا تھا۔

مہاتیر محمد کے استعفے کے بعد اتحادی جماعتوں نے سابق حکمران اتحاد کے سربراہ انور ابراہیم کو وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کیا لیکن بعد میں اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے دوبارہ مہاتیر محمد کو وزیر اعظم بنانے پر اتفاق کر لیا تھا لیکن بادشاہ کے حکم کے بعد ان کا یہ منصوبہ خاک میں مل گیا تھا۔

مزید پڑھیں:ملائیشیا: سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کی پارٹی رکنیت منسوخ

مہاتیر محمد کے پہلے دور اقتدار کے دوران وہ اور انور ابراہیم ملائیشیا کے 2 اعلیٰ ترین رہنما تھے جنہوں نے مئی 2018 کے انتخابات میں ایک بدعنوان حکومت کو ختم کرنے کے سیاسی معاہدے کے تحت اتحاد کرلیا تھا۔

انتخابات سے قبل ہوئے سمجھوتے کے تحت اتحادی جماعتوں میں اقتدار منتقل کرنے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن مہاتیر محمد کی جانب سے اقتدار سے دست برداری کی تاریخ دینے سے انکار پر ان کے تعلقات میں دراڑ آگئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں