آرمی چیف سے ملاقات نواز شریف یا مریم نواز کی درخواست پر نہیں کی، محمد زبیر

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2020
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ آرمی چیف سے 40 سال سے زیادہ عرصے سے تعلق ہے—
فائل/فوٹو:ڈان
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ آرمی چیف سے 40 سال سے زیادہ عرصے سے تعلق ہے— فائل/فوٹو:ڈان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملاقاتیں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کی درخواست پر نہیں کیں اور ان کا مقصد کوئی ریلیف لینا بھی نہیں تھا۔

نجی ٹی وی 'جیو نیوز' کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ 'جنرل قمر جاوید باجوہ سے میرے تعلقات اسکول، کالج کے دور سمیت 40 سے زیادہ عرصے سے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان کے کیریئر اور میرے پورے کیریئر کے دوران مختلف اوقات میں ہماری ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں، خاندانی سطح پر ملاقاتیں رہیں اور کھانا پینا بھی ہوتا رہا ہے، اس لیے یہ کوئی غیر معمولی ملاقاتیں نہیں تھیں'۔

مزید پڑھیں:محمد زبیر نے نواز شریف،مریم نواز سے متعلق آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

محمد زبیر نے کہا کہ 'میرے ان کے ساتھ اچھے تعلقات کے باوجود مسلم لیگ (ن)، نواز شریف کی نااہلی اور دیگر کیسز، مریم نواز اور شہباز شریف کے کیسز سے متعلق جتنی بھی مشکلات آئیں کبھی بھی ان سے رابطہ نہیں کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں یقین رکھتا ہوں کہ ہمیں اپنی جنگ خود لڑنی ہے، چاہے سیاسی ہو یا عدالتی ہو اس پر فوج کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے'۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ '2018 کے انتخابات میں منظم انداز میں دھاندلی ہوئی میں نے کبھی شکایت نہیں کی اور نہ ہی کوئی درخواست کی، اس کی وجہ یہی تھی کہ ان کی پوزیشن حساس ہے اور میں ایک سیاسی جماعت کا نمائندہ ہوں'۔

آرمی چیف سے ملاقات کا پس منظر بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اسد عمر کے بیٹے کے ولیمے میں ان سے ملاقات ہوئی تھی جہاں انہوں نے وزیراعظم، شیخ رشید، پرویز خٹک سمیت سب کے سامنے پوچھا کہ اسلام آباد کب آرہے ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ اگلے ہفتے یا اگلے مہینے آؤں گا تو انہوں نے کہا پھر ملاقات ہونی چاہیے لیکن کورونا آیا تو یہ ملاقات مؤخر ہوتی چلی گئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس عرصے کے دوران پاکستان کے حوالے سے خاص کر معیشت اور گورننس کے حوالے سے میرے تحفظات تھے اور میں نے ایک دوست کی حیثیت سے انہیں بتانا چاہا'۔

ملاقات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ملاقات کے آغاز میں ہی واضح کردیا تھا کہ میں یہاں ذاتی، پارٹی یا پھر شہباز شریف، مریم نواز یا نواز شریف کسی کے لیے کوئی ریلیف لینے نہیں آیا اور مجھے کسی نے نہیں بھیجا'۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ 'میں نے مسلسل دو باتیں بتائیں کہ میں ریلیف لینے یا کسی کے کہنے پر یہاں نہیں آیا اور بحث زیادہ تر معیشت پر تھی'۔

یہ بھی پڑھیں:عسکری قیادت سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئیں، شیخ رشید

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'آرمی چیف سے حکومت گرانے یا اپنے کردار ادا کرنے کے لیے کوئی بات نہیں کی بلکہ میں نے معیشت پر اعداد و شمار کے ساتھ بات کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پہلی ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی موجود نہیں تھے تاہم دوسری ملاقات میں وہ موجود تھے لیکن وہ میری درخواست نہیں تھی'۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا واقعہ نواز شریف کی نااہلی، ان کے خلاف پہلی مرتبہ ریفرنس دائر ہوئے اور پہلی مرتبہ گرفتاری ہوئی، جولائی 2018 میں انتخابات ہوئے، یہ ایسے واقعات تھے جو سیاسی حوالے سے اہم تھے اور اس دوران آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنی طویل ملاقات ہوگی تو سارے معاملات زیربحث آئیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'مریم نواز سے میری ملاقات اکثر ہوتی ہے اور ان کی عدالت میں سماعتوں پر بھی موجود رہا ہوں'۔

سابق گورنر نے کہا کہ 'مریم نواز، نواز شریف یا شہباز شریف نے مجھے آرمی چیف سے ملاقات کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی'۔

انہوں نے کہا کہ 'فوج کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں تو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ کوئی ریلیف مانگا جاتا ہے لیکن میں سول بالادستی پر بھرپور یقین رکھتا ہوں اور فوج کو ملوث نہیں کرنا چاہیے اور نہ ملوث ہونا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ میں سمجھا آپ ریلیف لینے آئے ہیں تو میں نے کہا کہ کوئی ریلیف لینے نہیں آیا تو ان کا کہنا تھا پھر آپ کیا چاہتے ہیں، میں نے کہا کچھ نہیں چاہتا'۔

مزید پڑھیں: سیاسی معاملات پر فیصلے جی ایچ کیو کے بجائے پارلیمان میں ہونے چاہئیں، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ 'آرمی چیف نے ضرور کہا ہوگا کہ قانونی معاملات عدالتوں میں حل ہونے چاہیے مجھے یاد نہیں، نواز شریف کے کیس پر بات ہوئی تو میں نے وضاحت کی اس پر کوئی ریلیف لینے نہیں آیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈی جی آئی ایس پی آر نے صرف یہ کہا ہے کہ میری درخواست پر ملاقات ہوئی، اب میں یہ کہوں کہ ان کی جانب سے پہلے ملاقات کے لیے درخواست کی گئی اور دوسری بات میری ان سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہوئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے کئی دفعہ دعوت بھی دی جاتی ہے میں نہیں جاتا اور آرمی چیف کے بیٹے کی شادی میں بھی نہیں گیا تھا'۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'دوسری ملاقات میں بالکل طے نہیں ہوا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی موجود ہوں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ نہیں کہا کہ کوئی پیغام لے کر آئے تھے بلکہ یہ کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے بات ہوئی تھی جس کی میں تردید نہیں کر رہا'۔

محمد زبیر نے کہا کہ 'ملاقات کے بعد میں نے نواز شریف یا مریم نواز کو نہیں بتایا کیونکہ اس میں سیاسی پہلو نہیں تھا اور سماجی ملاقات تھی جبکہ نواز شریف سے ایک سال سے زیادہ وقت ہوگیا ہے بات بھی نہیں ہوئی ہے'۔

قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے نجی چینل 'اے آر وائی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'چیف آف آرمی اسٹاف سے محمد زبیر نے دو مرتبہ ملاقات کی، ایک ملاقات اگست کے آخری ہفتے اور دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی'۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات، 'فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے'

انہوں نے کہا تھا کہ 'دونوں ملاقاتیں ان کی درخواست پر ہوئیں اور ان میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے'۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ 'دونوں ملاقاتوں میں انہوں نے مریم نواز اور نواز شریف صاحب سے متعلق بات کی، ان ملاقاتوں میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان کے قانونی مسائل پاکستان کی عدالتوں میں حل ہوں گے'۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'ان کے سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں میں حل ہوں گے اور فوج کو ان معاملات سے دور رکھا جائے گا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں