اسرائیل سے پہلی براہ راست کمرشل پرواز بحرین پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2020
بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے معاہدے پر 15 ستمبر کو دستخط کیے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بحرین اور متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے معاہدے پر 15 ستمبر کو دستخط کیے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے معاہدے کے بعد بحرین اور اسرائیل کے درمیان پہلی براہ راست کمرشل پرواز بحرین پہنچ گئی ہے۔

فلائٹ ریڈار نامی ویب سائٹ کے ڈیٹا کے مطابق اسریئر ایئرلائنز کا جہاز ایئربس 'اے 320' بدھ کو تل ابیب سے تین گھنٹے کی مسافت کے بعد بحرین انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچا۔

مزید پڑھیں: امارات،بحرین کے اسرائیل سے تعلقات: فلسطین عرب لیگ اجلاس کی صدارت سے الگ

ابھی تک اسرائیلی حکومت نے فلائٹ کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد الخلیفہ کو منگل کو کال کی تھی۔

نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق 'ہم نے اس بارے میں بات کی کہ بحرین اور اسرائیل کے درمیان معاہدے میں مزید کیا چیزیں شامل کر سکتے ہیں اور کیسے اس امن کو معاشی امن، ٹیکنالوجیکل امن، سیاحتی امن میں بدل سکتے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بدھ کو بحرین پہنچنے والی پرواز میں اسرائیلی حکام بھی موجود ہیں۔

ابھی تک بحرین نے اس فلائٹ کے حوالے سے کسی قسم کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی سعودی عرب یا امریکی سفارتخانے نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری کیا ہے۔

جب اسرائیل سے متحدہ عرب امارات پہلی فلائٹ پہنچی تھی تو باقاعدہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن اس موقع پر کسی بھی تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین کا بھی اسرائیل سے امن معاہدے کا اعلان

اس کی ممکنہ وجہ بحرین میں اس معاملے پر موجود تناؤ کا ماحول ہو سکتا ہے جہاں سول سوسائٹی گروپوں نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد ہونا چاہیے تھا۔

بحرین اور متحدہ عرب امارات نے 15 ستمبر کو اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے تاریخی معاہدے پر دستخط کیے تھے جہاں مذکورہ تقریب کی میزبانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کی تھی۔

بحرین کے بادشاہ سلمان بن حمد عیسیٰ الخلیفہ نے کہا تھا کہ عرب ممالک کو اسرائیل کے بائیکاٹ کے عمل کو ختم کر دینا چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بحرین نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ سعودی عرب کی رضامندی سے کیا ہے کیونکہ بحرین کو اکثر فیصلوں میں سعودی عرب کا آشیرباد حاصل ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے تعلقات، بحرین کے بعد کون؟ نشانہ ایران یا کوئی اور؟

سعودی عرب نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا لیکن وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان اسرائیل کو تسلیم کرنے پر اختلافات ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شاہ سلمان الگ فلسطینی ریاست کے قیام کے وعدے کے بغیر اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے لیے تیار نہیں ہیں لیکن اس کے برعکس محمد بن سلمان کا موقف ہے اب اسرائیل کا بائیکاٹ ختم کر کے دنیا کے ساتھ چلنے اور آگے بڑھنے کا وقت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں