حکومت پنجاب نے سیکیورٹی گارڈ پر تشدد کرنے والے اے سی بورے والا کو برطرف کردیا

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2020
حکومت پنجاب نے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا—فائل/فوٹو: ڈان
حکومت پنجاب نے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا—فائل/فوٹو: ڈان

حکومت پنجاب نے نجی اسکول کے سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ بدتمیزی اور کووڈ-19 کے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل کرنے پر تشدد کا نشانہ بنانے والے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) بورے والا رانا اورنگ زیب کو عہدے سے برطرف کردیا۔

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ‘اسسٹنٹ کمشنر بورے والا رانا اورنگ زیب (پی ایم ایس/بی ایس-17) کو تبدیل کیا گیا ہے اس کا اطلاق فوری ہوگا اور مزید احکامات تک ایڈمنسٹریشن ونگ ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے’۔

اس سے قبل ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) وہاڑی کیپٹن (ر) وقاص رشید نے اے سی اور ان کے سیکیورٹی اسٹاف کی جانب سے اسکول کے سیکیورٹی گارڈ کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے اور ان کے خلاف مقدمے کے اندراج کی تحقیقات شروع کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:جج پر 'تشدد': ایم پی اے کا کزن گرفتار، شوہر کی تلاش جاری

دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی گزشتہ روز تشکیل دی گئی تھی جو ایڈیشنل کمشنر خالد محمود گیلانی اور چیف ایگزیکٹیو افسر (سی ای او) ایجوکیشن حافظ قاسم پر مشتمل تھی۔

ڈی سی نے کمیٹی کو 24 گھنٹے میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اے سی بورے والا کے خلاف کارروائی سے قبل سوشل میڈیا، ٹی وی چینلز اور مقامی حلقوں نے اے سی رانا اورنگ زیب کے رویے اور معروف اسکول کے سیکیورٹی گارڈ یوسف کو کووڑ-19 کے ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے اسکول کے گیٹ پر فرائض کی انجام دہی کے دوران تشدد کا نشانہ بنانے پر شدید ردعمل دیا تھا۔

واقعہ دو روز قبل اس وقت پیش آیا جب اے سی بورے والا لاک ڈاؤن کے بعد پرائمری کلاسوں کے پہلے روز کووڈ-19 کی ایس اوپیز پر عمل درآمد کا جائزہ لینے اسکول پہنچے تھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اے سی اورنگ زیب کورونا ایس او پیز کا جائزہ لینے نجی اسکول کی برانچ پر پہنچتے ہیں، سیکیورٹی گارڈ اسکول کے گیٹ پر ہی ایس او پیز کے مطابق ٹمپریچر گن کے ساتھ اے سی کا درجہ حرارت چیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اے سی رانا اورنگ زیب نے سیکیورٹی گارڈ کو ٹمپریچر چیک کرنے کی اجازت نہیں دی اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی، ان کی واپسی پر اسسٹنٹ کمشنر کے سیکیورٹی اسٹاف نے گارڈ یوسف پر تشدد کیا۔

بعض ٹی وی چینلز کے مطابق گارڈ کو پولیس کی گارڈ میں ڈال کر لے جایا گیا اور تھانے میں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔

مزید پڑھیں:کراچی: خاتون کو ہراساں، بدترین تشدد کرنے والا ملزم گرفتار

اسسٹنٹ کمشنر نے بورے والا ماڈل ٹاون تھانے میں اسی روز سیکیورٹی گارڈ یوسف کے خلاف بدتمیزی اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں مقدمہ بھی درج کیا۔

واقعے کے ایک روز بعد ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور وفاقی وزیر آبی امور نے اس کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘اصول کا تقاضا ہے کہ اس اسسٹنٹ کمشنر کے ساتھ وہی سلوک کرنا چاہیے جو اس نے غریب سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ کیا تھا’۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘چیف سیکریٹری کو اس معاملے پر اے سی کو سروس سے معطل کردینا چاہیے، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے جیل بھیج دینا چاہیے’۔

انکوائری شروع ہونے کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹر پر تشدد کا نشانہ بننے والے گارڈ کے خلاف مقدمے کے اندراج کو شرم ناک سے تعبیر کیا۔

انہوں نے ڈی سی وہاڑی کو مخاطب کرکے انہوں نے انکوائری اے سی کے ساتھیوں کو دے دی اور انہوں نے بھی اے سی اور تھانے کے اسٹیشن ہاوس افسر (ایس ایچ او) کے خلاف کارروائی کی سفارش کی۔

اے سی اورنگ زیب کا ردعمل لینے کے لیے رابطہ کیا گیا تو وہ دستیاب نہیں ہوئے۔


یہ خبر 2 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں