نیٹ فلیکس نے متنازع ڈاکیومینٹری ’بیڈ بوائے بلین ایئرز‘ کی تین قسطیں جاری کردیں

05 اکتوبر 2020
بیڈ بوائے بلین ایئرز چار ارب پتی بھارتیوں کی زندگی پر بنائی گئی ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
بیڈ بوائے بلین ایئرز چار ارب پتی بھارتیوں کی زندگی پر بنائی گئی ہے—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

اسٹریمنگ ویب سائٹ ’نیٹ فلیکس‘ نے قانونی جنگ چلنے کے باوجود بھارتی ارب پتی افراد پر بنائی گئی اپنی متنازع تحقیقی دستاویزی فلم ’بیڈ بوائے بلین ایئرز‘ کی تین قسطیں جاری کردیں۔

مذکورہ دستاویزی فلم کی ریلیز پر بھارتی ریاست بہار کی مقامی عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے نیٹ فلیکس کو ڈاکیومینٹری ریلیز کرنے سے روک دیا تھا۔

نیٹ فلیکس ’بیڈ بوائے بلین ایئرز‘ کو گزشتہ ماہ ستمبر میں ہی ریلیز کرنا چاہتی تھی مگر دستاویزی فلم کے خلاف بہار ہائی کورٹ میں سہارا گروپ کے مالک اور شراب کے بیوپاری وجے مالیا نے درخواست دائر کی تھی۔

دونوں ارب پتی افراد نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نیٹ فلیکس کی دستاویزی فلم میں ان کی ذاتی زندگی کو سامنے لاکر ان کے حقوق پامال کیے گئے۔

دونوں ارب پتی افراد کی درخواست پر بہار ہائی کورٹ نے ’بیڈ بوائے بلین ایئرز‘ کی ریلیز کو عارضی طور پر روک دیا تھا جس پر نیٹ فلیکس نے مذکورہ عدالت سے فلم سے پابندی ہٹانے کے لیے رجوع بھی کیا تھا۔

نیٹ فلیکس کی دستاویزی فلم ’بیڈ بوائے بلین ایئرز‘ میں کرپشن اور فراڈ کرکے ارب پتی بننے والے چار افراد کی زندگی، کاروبار اور عیاشیوں کو دکھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی عدالت نے نیٹ فلیکس کی فلم ’بیڈ بوائے بلین ایئرز‘ پر پابندی لگادی

’بیڈ بوائے بلین ایئرز‘ بھارت کی کرکٹ ٹیم کی سابق اسپانسر کمپنی ’سہارا‘ گروپ کے سربراہ سبرتا رائے، سابق رکن راجیہ سبھا اور شراب کے تاجر وجے مالیا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے ایگزیکٹو راما لنگا راجو اور ہیروں اور سونے کے تاجر نراو مودی کی زندگی، کاروبار، کرپشن اور عیاشیوں پر مبنی ہے۔

مذکورہ دستاویزی فلم کی تین سے زائد قسطیں ہیں تاہم نیٹ فلیکس نے 5 اکتوبر کو اس کی ابتدائی تین قسطیں جاری کردیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نیٹ فلیکس کے وکیل کے مطابق بہار کی عدالت نے اپنے حکم امتناع کو 4 اکتوبر کو واپس لیا تھا، جس کے بعد ہی اسٹریمنگ ویب سائٹ نے دستاویزی فلم کی تین قسطیں جاری کیں۔

نیٹ فلیکس نے مذکورہ معاملے پر مزید کوئی بات کرنے سے انکار کردیا جب کہ دستاویزی فلم کی ریلیز کے خلاف درخواستیں دینے والے ارب پتی بھارتیوں کے وکلا نے بھی فوری طور پر فلم کی ریلیز پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔

دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ’سہارا‘ گروپ کے سربراہ سبرتا رائے، سابق رکن راجیہ سبھا اور شراب کے تاجر وجے مالیا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی کے ایگزیکٹو راما لنگا راجو اور ہیروں اور سونے کے تاجر نراو مودی نے کرپشن کرکے اربوں روپے بنائے اور دوسروں کی زندگی سے کس طرح کھیلا۔

تبصرے (0) بند ہیں