عالمی معیشت کو وبائی مرض کے بعد طویل اور کٹھن راستہ طے کرنا ہے، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
یہ تباہی اس وقت خاتمے سے بہت دور ہے اور ممالک کو طویل، ناہموار اور غیر یقینی چڑھائی پر چڑھنا ہے، مینیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف — اے ایف پی:فائل فوٹو
یہ تباہی اس وقت خاتمے سے بہت دور ہے اور ممالک کو طویل، ناہموار اور غیر یقینی چڑھائی پر چڑھنا ہے، مینیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف — اے ایف پی:فائل فوٹو

واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت جون کی نسبت ’کم خطرناک‘ حالت میں ہے تاہم اگر حکومتیں مالی امداد کو بہت جلد ختم کردیں، کورونا وائرس پر قابو پانے میں ناکام ہوجائیں یا ابھرتے ہوئی مارکیٹس کے قرضوں کے مسائل کو نظرانداز کرنے میں ناکام ہوں تو اسے دوبارہ بحران کا خدشہ بھی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کرسٹلینا جارجیوا نے لندن اسکول آف اکنامکس کے ایک آن لائن پروگرام کو بتایا کہ آئی ایم ایف آئندہ ہفتے اپنی عالمی اقتصادی پیداوار کی پیش گوئی تھوڑی سی بہتری کی طرف نظر ثانی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا اہم پیغام یہ ہے کہ عالمی معیشت اس بحران کی گہرائی سے باہر آرہی ہے‘۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے خطے میں معاشی سست روی سے خبردار کردیا

انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’تاہم یہ تباہی ابھی خاتمے سے بہت دور ہے، تمام ممالک اب اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جس کو میں طویل راستہ کہوں گی، ایک مشکل چڑھائی جو طویل، ناہموار اور غیر یقینی ہوگی اور اس میں نقصان کا بھی سامنا ہوسکتا ہے‘۔

آئی ایم ایف نے جون میں پیش گوئی کی تھی کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگائے گئے شٹ ڈاؤن سے عالمی مجموعی پیداوار میں 4.9 فیصد کمی واقع ہوگی جو 1930 میں آئے گریٹ ڈپریشن کے بعد سے اب تک کی سب سے تیزی سے کمی ہے اور جس کی وجہ سے حکومتوں اور مرکزی بینکوں سے پالیسی کی مزید حمایت کا مطالبہ سامنے آیا۔

آئی ایم ایف آئندہ ہفتے اپنی نظرثانی شدہ پیش گوئی شائع کرے گا جس کے لیے ممبر ممالک آن لائن ہونے والے اجلاس میں شریک ہوں گے۔

کرسٹلینا جارجیوا نے کہا کہ آئی ایم ایف 2021 میں ’جزوی اور غیر مساوی‘ بحالی کی پیش گوئی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان میں آئندہ سال معاشی بحالی کی پیش گوئی

واضح رہے کہ جون میں آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی تھی کہ 2021 میں عالمی سطح پر 5.4 فیصد تک نمو دیکھی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 کھرب ڈالر کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ چند غیر معمولی مالیاتی آسانیوں سے کئی بڑی معیشتوں بشمول امریکا و یورو زون کو وبا سے نکلنے میں مدد ملی ہے جبکہ کاروباری شعبوں نے کورونا وائرس کے بہتر طریقے سے کام کرنے کو ثابت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ چین کی صورتحال بھی ہماری اُمید سے بھی تیزی سے بہتر ہوگئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں