افغانستان: صوبہ کاپیسا میں دھماکے سے خاتون سمیت 3 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
صوبائی پولیس کے ترجمان نے طالبان کو دھماکے کا ذمہ دار قرار دیا — فوٹو:بشکریہ طلوع
صوبائی پولیس کے ترجمان نے طالبان کو دھماکے کا ذمہ دار قرار دیا — فوٹو:بشکریہ طلوع

افغانستان کے شمال مشرقی صوبے کاپیسا میں سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں ایک خاتون سمیت 3 شہری جاں بحق ہوگئے۔

افغان خبر ایجنسی ’طلوع‘ کی رپورٹ کے مطابق صوبائی پولیس سربراہ کے ترجمان شائق شوریش کا کہنا تھا کہ سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں ایک خاتون بھی جاں بحق ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکا صوبے کے ضلع تگاب میں اس وقت ہوا جب ایک شہری کی گاڑی سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرائی۔

شائق شوریش نے دھماکے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ‘طالبان نے یہ بم نصب کیا تھا’۔

مزید پڑھیں: افغانستان: صوبہ لغمان کے گورنر کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 افراد ہلاک

دوسری جانب طالبان سمیت کسی بھی گروپ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو افغانستان کے صوبہ لغمان کے گورنر کو خودکش دھماکے میں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ لغمان کے گورنر رحمت اللہ یارمل کے قافلے سے بارود سے بھری گاڑی کو ٹکرا دیا گیا جس کے نتیجے میں 28 افراد زخمی بھی ہوئے۔

گورنر کے ترجمان اسد اللہ دولت زئی نے بتایا تھا کہ جب گاڑی کو ٹکر ماری گئی اس وقت گورنر اپنے دفتر جارہے تھے، ان کے 4 محافظ اور 4 عام شہری ہلاک اور 28 زخمی ہو گئے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرائیں نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ زخمیوں میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

خیال رہے کہ صدر اشرف غنی افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کے تین ہفتوں بعد قطری عہدیداروں سے ملاقات کے لیے دوحہ میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: ننگرہار میں خود کش کار بم دھماکا، 15 افراد ہلاک

طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات کاروں کے مابین مذاکرات کا مقصد افغانستان کے 19 سالہ تنازع کو ختم کرنا ہے، البتہ مذاکرات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کو مرتب کرنے کے سلسلے میں چند معاملات کے باعث تعطل کا شکار ہیں۔

12 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں مذاکرات کے آغاز کے بعد طالبان اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیمیں ملاقاتیں کر رہی ہیں، لیکن اب تک معاملات زیادہ آگے نہیں بڑھ سکے ہیں۔

مذاکراتی ٹیموں کے درمیان دوحا میں تقریباً روز ہونے والی ملاقاتوں میں اب تک امن عمل کے قواعد و ضوابط پر ہی بحث ہو رہی ہے اور بیشتر اہم معاملات پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک انتظامی عمارت کے داخلی دروازے پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

افغان حکومت اور طالبان کےدرمیان امن مذاکرات کے باوجود افغانستان میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جولائی میں جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سال 2020 کے پہلے چھ ماہ میں افغانستان میں ہونے والے حملوں میں 800 سے زائد شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں