افغانستان: صوبہ لغمان کے گورنر کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2020
مشرقی صوبہ لغمان کے گورنر رحمت اللہ یارمل کے قافلے پر حملہ کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
مشرقی صوبہ لغمان کے گورنر رحمت اللہ یارمل کے قافلے پر حملہ کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں ہوئے خودکش دھماکے میں صوبہ لغمان کے گورنر کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد ہلاک ہو گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے مشرقی صوبہ لغمان کے گورنر رحمت اللہ یارمل کے قافلے سے بارود سے بھری گاڑی کو ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں 28 افراد زخمی بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: ننگرہار میں خود کش کار بم دھماکا، 15 افراد ہلاک

گورنر کے ترجمان اسد اللہ دولت زئی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ جب گاڑی کو ٹکر ماری گئی اس وقت گورنر اپنے دفتر جارہے تھے، ان کے چار محافظ اور چار عام شہری ہلاک اور 28 زخمی ہو گئے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آرائیں نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

یہ حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر اشرف غنی افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کے آغاز کے تین ہفتوں بعد قطری عہدیداروں سے ملاقات کے لیے دوحہ روانہ ہوئے ہیں، ان کے ترجمان صدیق صدیقی نے بتایا کہ اشرف غنی امیر شیخ صباح الاحمد الصباح کی وفات پر اظہار تعزیت کے لیے پہلے کویت میں رکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان تنازع کا فوجی حل نہیں، سیاسی مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہیں، عارف علوی

طالبان اور افغان حکومت کے مذاکرات کاروں کے مابین مذاکرات کا مقصد افغانستان کے 19 سالہ تنازع کو ختم کرنا ہے البتہ مذاکرات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کو مرتب کرنے کے سلسلے میں معاملات تعطل کا شکار ہیں۔

طالبان سنی اسلام کے حنفی مکتبہ فکر پر عمل پیرا ہونے کی تاکید کر رہے ہیں لیکن حکومت کے مذاکرات کاروں کا ماننا ہے کہ اسے ہزارہ برادری سے امتیازی سلوک کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو بنیادی طور پر اہل تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں اور ملک میں دیگر اقلیتوں کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے۔

ایک اور متنازع موضوع یہ ہے کہ امریکا اور طالبان کے معاہدے کے بعد یہ امن معاہدہ مستقبل میں کیا شکل اختیار کرے گا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: سڑک کنارے نصب بم کے دھماکے میں 14 افراد ہلاک

ابھی تک کسی نے لغمان حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن مذکورہ صوبے میں طالبان خاصے سرگرم ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ہفتے کو مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک انتظامی عمارت کے داخلی دروازے پر خود کش دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں