آزاد کشمیر کے سابق چیف جسٹس کا بیٹا خاتون ڈاکٹر کو ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2020
شکایت کنندہ کے مطابق ملزم ہاسٹلز کی دیکھ کے بہانے سے آتا تھا — فائل فوٹو: ڈان
شکایت کنندہ کے مطابق ملزم ہاسٹلز کی دیکھ کے بہانے سے آتا تھا — فائل فوٹو: ڈان

آزاد جموں و کشمیر کی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس چوہدری ابراہیم ضیا کے بیٹے کو میرپور پولیس نے خاتون ڈاکٹر کو مظفر آباد میں دو سال سے ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

متاثرہ خاتون کے والد کی شکایت پر آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکشن میں بی ایس 17 کے ایڈہاک ملازم ارسلان ضیا کو نصف شب کے وقت گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: خواتین پر تشدد کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خارجہ

پولیس کو درج شکایت کے مطابق متاثرہ خاتون مظفر آباد میں 2014 سے 2019 کے دوران میڈیسن کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں اور وہ ایک ہاسٹل میں رہائش پذیر تھیں جو ملزم کے والد کی ملکیت تھی اور وزیر اعظم ہاؤس کے قریب ایک واٹر چینل کے راستے پر تعمیر کیا گیا تھا۔

شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ دسمبر 2018 میں ان کی بیٹی نے دیکھا کہ ملزم چھپ کر ہاسٹل کی چھت سے خواتین طالبات کی تصاویر کھینچتا تھا۔

شکایت کنندہ کے مطابق وہ ہاسٹلز کی دیکھ بھال کے بہانے سے آتا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ کچھ عرصے کے بعد میری بیٹی کو مشتبہ شخص کی طرف سے مختلف نمبروں سے کال اور میسجز آنے لگے اور تعلقات قائم کرنے پر زور دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انکار پر ملزم نے اپنے والد کا نام لے کر دھمکیاں دینا شروع کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین صحافیوں کا 'ڈیجیٹل بدزبانی کے خلاف اتحاد'، مطالبات پیش

شکایت کنندہ نے بتایا کہ ملزم سرکاری گاڑیوں میں مظفر آباد کے تدریسی ہسپتال بھی آتا تھا اور اپنے ساتھ بیٹھنے پر مجبور کرتا تھا۔

متاثرہ خاتون کے والد نے شکایت میں کہا کہ ملزم ارسلان ضیا نے مظفر آباد اور راولپنڈی میں سرکاری گاڑی کا استعمال کرتے ہوئے دو مرتبہ ہراساں کیا لیکن بیٹی کی جانب سے شدید چیخ و پکار کے باعث ملزم ناکام رہا۔

شکایت کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بیٹی نے اپریل 2020 میں اپنی میڈیکل کی تعلیم مکمل کی اور میرپور میں ہاؤس جاب کا آغاز کیا لیکن ملزم اسے مسلسل ہراساں کرتا رہا۔

متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا کہ ملزم گزشتہ کچھ دنوں سے میرپور میں تھا لیکن پیر کے روز وہ ہسپتال پہنچا اور خاتون کو سینئر ڈاکٹر کی موجودگی میں دھمکی دی کہ اگر وہ اس کے ساتھ شادی نہیں کرے گی تو جان سے مار دے گا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کوٹلی سے میر پور پہنچے تو ایک سینئر ڈاکٹر نے مذکورہ واقعے کے بارے میں پولیس کو شکایت درج کروانے کے لیے کہا۔

متاثرہ لڑکی کے والد نے کہا کہ 'میری بیٹی صدمے اور افسردگی کی حالت میں ہے، ناصرف ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے بلکہ اس کے پوشیدہ ساتھیوں کے خلاف بھی۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

میرپور پولیس نے ملزم کو تحویل میں لے کر پینل کوڈ کی دفعہ 489 ایچ، 489، 501 سمیت زنا (انفورسمنٹ آف حدود) ایکٹ کے سیکشن 11 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ خاتون کو ہراساں کرنے والا کوئی ایک شخص نہیں ہے بلکہ ایک گروپ ہے جو خواتین کو ہراساں اور دھمکیاں دیتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس مشتبہ افراد کے زیر استعمال سوشل میڈیا اکاؤنٹس سمیت موبائل نمبروں کی جانچ کرے گی۔

دوسری جانب میرپور میں مقیم ایک سینئر صحافی نے دعویٰ کیا کہ سابق چیف جسٹس نے پولیس کے بعض اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ کیا اور شکایت کی کہ ان کے بیٹے کے خلاف ایف آئی آر میں سخت دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ڈی آئی جی میرپور سردار الیاس خان اور ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوششوں کے باوجود ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں