پشاور کے چڑیا گھر میں زخمی شیرنی ہلاک

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2020
عہدیدار کے مطابق گزشتہ جمعہ کے روز اسی کے ساتھی نے ایک حملے میں شیرنی کے جگر کو نقصان پہنچایا تھا — فوٹو بشکریہ پشاور زو فیس بک
عہدیدار کے مطابق گزشتہ جمعہ کے روز اسی کے ساتھی نے ایک حملے میں شیرنی کے جگر کو نقصان پہنچایا تھا — فوٹو بشکریہ پشاور زو فیس بک

پشاور کے چڑیا گھر میں بنگال کی ایک شیرنی ساتھی کے حملے سے زخمی ہونے کے چار روز بعد ہلاک ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چڑیا گھر کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ جمعہ کے روز اسی کے ساتھی نے ایک حملے میں شیرنی کے جگر کو نقصان پہنچایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس چوٹ کا علاج چڑیا گھر کے جانوروں کے ڈاکٹر نے کردیا تھا لیکن شیرنی کی موت ہوگئی۔

مزید پڑھیں: لاہور کے سفاری پارک میں 'شیر کا حملہ'، نوجوان ہلاک

انہوں نے کہا کہ ’جگر کا زخم تقریبا ہمیشہ مہلک ہوتا ہے کیونکہ اس کا زخم بھرنا مشکل ہوتا ہے‘۔

عہدیدار نے بتایا کہ چڑیا گھر میں شیر کے دو جوڑے تھے لیکن شیرنی کی موت کے بعد صرف ایک جوڑی اور ایک شیر بچ گئے ہیں۔

شیروں کی تعداد دنیا بھر میں جہاں بہت کم رہ گئی ہے وہیں بنگال کے شیر نایاب نسلوں میں شامل ہیں اور اس وقت دنیا بھر میں ان کی کل تعداد صرف 2 ہزار ہے۔

شیرنی کی موت کی تحقیقات کا حکم

وزیر جنگلی حیات محمد اشتیاق عمر نے شیرنی کی موت کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

انہوں نے بتایا کہ چڑیا گھر کے انتظامیہ اور جانوروں کے ڈاکٹر کا ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے تاکہ وہ موت کی وجہ معلوم کرسکیں۔

گزشتہ سال مئی میں چڑیا گھر میں ایک تین سالہ زرافہ ایک وائرل بیماری سے مر گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے چڑیا گھر میں ببر شیر کا اپنے ہی نگہبان پر حملہ

2018 میں چڑیا گھر نے ایک نایاب برفانی چیتا کھو دیا تھا، عالمی فنڈ برائے قدرت نے اس کی ہلاکت کی وجہ کو گرم موسم اور ناقص انتظامات کو ٹھہرایا تھا۔

پشاور کا چڑیا گھر 2018 میں افتتاح کے بعد سے جہاں عوام میں بہت مقبول اور خاطر خواہ آمدنی کا ایک ذریعہ ہے وہیں اس نے افتتاح کے بعد سے کئی جانوروں کو کھو یا ہے۔

3 اکتوبر 2020 کو پشاور ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے چڑیا گھر سے متعلق مختلف امور کے بارے میں صوبائی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی جس میں جانوروں کی اموات اور عملے کے اراکین، خاص طور پر جانوروں کے ڈاکٹروں کی تعلیمی قابلیت بھی شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں