این سی او سی نے عوامی اجتماعات سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردیں

13 اکتوبر 2020
این سی او سی کے مطابق کورونا کی شرح بڑھانے والے شہروں میں عوامی اجتماعات پر پابندی ہوگی—فائل فوٹو: رائٹرز
این سی او سی کے مطابق کورونا کی شرح بڑھانے والے شہروں میں عوامی اجتماعات پر پابندی ہوگی—فائل فوٹو: رائٹرز

نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) نے عوامی اجتماعات سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کر دیں تاکہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔

عوامی اجتماعات سے متعلق گائیڈ لائنز صوبوں کی مشاورت سے تیار کی گئی ہیں جس کا اطلاق تمام اقسام کے عوامی اجتماعات پر ہوگا۔

مزیدپڑھیں: این سی او سی نے شادی ہالز کے لیے کورونا گائیڈ لائنز جاری کردیں

این سی او سی کے مطابق شادی بیاہ کی تقریبات اور کھیلوں کے مقابلوں پر گائیڈ لائنز کا اطلاق نہیں ہوگا اور ان-ڈور اور آوٹ-ڈور سرگرمیاں عوامی اجتماع تصور ہوں گی۔

این سی او سی نے اس امر پر زور دیا کہ کورونا کا ممکنہ پھیلاو روکنے کے لیے عوامی اجتماع کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے اور معاشی سرگرمیوں کے علاوہ اجتماعات نہ ہونا ہی بہتر ہیں۔

علاوہ ازیں این سی او سی کے مطابق کورونا کی شرح بڑھانے والے شہروں میں عوامی اجتماعات پر پابندی ہوگی۔

این سی او سی کے مطابق ان ڈور اجتماعات میں شرکا کی تعداد 500 تک ہوسکتی ہے اور 3 گھنٹے کے اندر تقریب مکمل ہوجانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ' ناگزیر عوامی اجتماع ایسی جگہ ہوں جہاں احتیاطی تدابیر یقینی ہو سکیں اور تمام افراد بیٹھے ہوں اور ان کے درمیان 3 فٹ کا فاصلہ برقرار رکھا جائے'۔

مزیدپڑھیں: شادی ہالز میں تقریبات کا دورانیہ 2 گھنٹے کرنے کا فیصلہ

این سی او سی نے آوٹ ڈور اجتماعات سے متعلق گائیڈ لائنزمیں کہا گیا کہ 'ہر فرد کے درمیان 3 فٹ کا فاصلہ ہو گا اجتماعات 3 گھنٹے کے اندر مکمل ہو جانے چاہیں۔

گائیڈ لائنز کے مطابق آرگنائزرز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تقریب کے تمام افراد ماسک استعمال کریں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں گے۔

این سی او سی کی جانب سے وضع کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق 'ایسی تقریبات سے گریز کیا جائے جہاں گنجائش کم ہو، ایسے کسی شہر میں کوئی تقریب منعقد نہ کی جائے جہاں کورونا کے مثبت نتائج کی شرح 6 سے 9 فیصد ہے۔

بچوں اور بزرگوں کی شرکت کی حوصلہ شکنی

اجتماعات سے متعلق گائیڈ لائنز میں بچوں اور بزرگوں کی شرکت کی حوصلہ شکنی پر زور دیا گیا۔

  • گائیڈ لائنز کے مطابق کوویڈ 19 یا سانس کی بیماری سے متعلق علامات کے حامل افراد کو شرکت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
  • ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری وغیرہ جیسی دائمی بیماریوں والے افراد کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔
  • چہرے پر ماسک کے بغیر کوئی شرکت نہیں کرے گا۔
  • کوئی مصافحہ یا گلے نہیں ملے گا۔

طعام کی ممانعت

  • اجتماعات میں کسی بھی طرح کے کھانے یا ناشتے کی اجازت نہیں ہوگی۔
  • بھیڑ سے بچنے کے لیے پینے کے پانی کی سہولیات متعدد مقامات پر ہونی چاہیے۔
  • شرکا کو پانی کی بوتلیں مہیا کی جائیں۔
  • منتظمین اینٹی کوویڈ آگاہی بورڈ / بینرز نمایاں طور آویزاں کریں اور وفقے وفقے سے گائیڈ لائن پر عملدرآمد کے لیے اعلانات کریں۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا جاچکا ہے اور حکام کی جانب سے شہریوں پر حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیا جارہا ہے جبکہ گزشتہ چند روز میں کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ملک میں مجموعی طور پر اب تک 3 لاکھ 20 ہزار 130 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جس میں سے 3 لاکھ 4 ہزار 609 صحتیاب جبکہ 6 ہزار 594 انتقال کر چکے ہیں۔

پاکستان میں 13 اکتوبر کو مزید 410 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی اور 13 مریضوں کا انتقال ہوا جبکہ 424 مریض صحتیاب ہوگئے جس کے بعد فعال کیسز کی تعداد 8 ہزار 867 ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے ابتدائی 2 کیسز 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوئے تھے جس کے بعد سے اب تک وبا کی صورتحال میں خاصی بہتری آچکی ہے لیکن خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں