وزیر خارجہ نے ترقی پذیر ممالک کے لیے قرض سے نجات پر مذاکرات کا مطالبہ کردیا

15 اکتوبر 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دولت مشترکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی تیزی سے، مضبوط اور مستحکم معاشی بحالی کے لیے قرضوں سے نجات پر بات چیت کا آغاز کرے — اے پی پی:فائل فوٹو
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دولت مشترکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی تیزی سے، مضبوط اور مستحکم معاشی بحالی کے لیے قرضوں سے نجات پر بات چیت کا آغاز کرے — اے پی پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دولت مشترکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی تیزی سے، مضبوط اور مستحکم معاشی بحالی کے لیے قرضوں سے نجات پر بات چیت کا آغاز کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دولت مشترکہ کے وزرائے خارجہ کے ورچوئل اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے شاہ محمود قریشی کا یہ مطالبہ رواں سال کے شروع میں وزیر اعظم عمران خان کی اسی طرح کی تجویز کی پیروی میں سامنے آیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپریل میں قوم سے خطاب میں بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد کے لیے فوری طور پر قرض سے نجات فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: جی-20 نے غریب ممالک کی قرضوں کی ادائیگی مزید 6 ماہ کیلئے مؤخر کردی

اس وبائی بیماری کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ پوری دنیا میں وبائی مرض کے ساتھ عدم رواداری، تشدد اور نسلی امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ نفرت انگیز تقاریر، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کی مختلف شکلوں میں اور پاپولسٹ اور بالادست نظریات میں ظاہر ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آج جن مشترکہ اصولوں پر دولت مشترکہ اور جدید دنیا کھڑی ہے وہ قانون کی حکمرانی، بنیادی آزادیاں اور کثیرالجہتی ہیں لیکن یہ اصول آج بھی خطرے میں ہیں‘۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں دنیا کورونا وائرس دوچار ہے، جنوبی ایشیا کا ایک ملک مخصوص مذہبی اور نسلی گروہوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ وہ برادریوں میں تفریق اور نفرت کو فروغ دے سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس نے لاکھوں لوگوں کے حقوق اور آزادیاں چھین لیں، ہائپر-نیشنلزم کو ہوا دی، متنازع علاقوں میں غیرقانونی آبادیاتی تبدیلی کا منصوبہ بنایا اور علاقائی تناؤ کو جنم دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم صرف اپنے خطرات کی وجہ سے اس کے غیر قانونی اقدام کو نظرانداز کرتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: آٹا، چینی کی قیمتیں نہیں بڑھنی چاہیے تھیں لیکن بڑھی ہیں، وزیر خارجہ

ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ کوئی بھی ملک اس کے اثرات سے محفوظ نہیں ہے لیکن ترقی پذیر ممالک اس سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ گرین ہاؤس گیس کے عالمی اخراج میں پاکستان کی محدود شراکت کے باوجود یہ سب سے زیادہ آب و ہوا سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک ماحولیاتی اقدامات کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر اکٹھا کرنے کا وعدہ پورا کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’صرف پاکستان کے لیے 2030 تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 20 فیصد کمی کی کل لاگت تقریبا 40 ارب ڈالر ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں