منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2020
وکیل نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو تکلیف پہنچانے کے لیے بکتر بند گاڑیوں میں لایا گیا ہے—تصویر: فیس بک
وکیل نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو تکلیف پہنچانے کے لیے بکتر بند گاڑیوں میں لایا گیا ہے—تصویر: فیس بک

لاہور کی احتساب عدالت نے قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے عدالتی ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 11 نومبر کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شریف قومی احتساب بیورو (نیب) کے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی جس میں نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر عثمان جی راشد چیمہ اور شہباز شریف کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔

سماعت کے آغاز میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عدم موجودگی پر عدالت نے سوال کیا کہ انہیں اب تک کیوں پیش نہیں کیا گیا جس پر جیل حکام نے کہا کہ انہیں کچھ دیر میں پیش کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹی کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

جج نے استفسار کیا کہ ایس پی ہیڈ کوارٹرز سے رپورٹ طلب کی تھی وہ رپورٹ کہاں ہے، ہوم سیکریٹری پنجاب کو فون کریں اور فوری رپورٹ منگوائیں ورنہ ہوم سیکریٹری خود پیش ہوں۔

اس موقع پر سماعت کچھ دیر کے لیے موقوف ہوئی اور حمزہ شہباز اور شہباز شریف کو کمرہ عدالت پہنچادیا گیا۔

وقفے کے بعد شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی جس میں عدالت نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کو وعدہ معاف گواہ کے بیانات کی کاپیاں فراہم کیں۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے شکایت کی کہ شہباز شریف قومی اسمبلی جبکہ حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں اور دونوں کو بکتر بند گاڑیوں میں پیش کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کی ضمانت میں ایک روز کی توسیع

وکیل کا کہنا تھا کہ ایک کو عرق النسا کی شکایت ہے اور دوسرے کو کمر درد کا مسئلہ ہے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو تکلیف پہنچانے کے لیے بکتر بند گاڑیوں میں لایا گیا ہے۔

عدالت میں شہباز شریف اور اہل خانہ کے جیل ٹرائل سے متعلق نیب لاہور کا مؤقف احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

اس دوران شہباز شریف نے جیل میں میڈیکل اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت کی کسٹڈی میں ہوں حکومت کی کسٹڈی میں نہیں، ابھی تک فزیو تھیراپسٹ فراہم نہیں کیا گیا، میڈیکل بورڈ معائنے کے لیے آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جمعرات کو کہا گیا کہ تھیراپی کی سہولت دی جا رہی ہے لیکن نہیں دی گئی، جیل میں سارا دن لیٹا رہتا ہوں گاڑی میں بھی لیٹ کر آیا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کو جیل میں کرسی، گھر کا کھانا، دوائیں فراہم کرنے کا حکم

سماعت میں نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ ریفرنس کا جیل ٹرائل کرنے سے متعلق رپورٹ جمع کروائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی کیس کا جیل ٹرائل کرنا عدالت کا صوابدیدی اختیار ہے۔

نیب کا کہنا تھا کہ عدالت جو حکم جاری کرے گی اس پر من و عمل عمل درآمد ہوگا۔

بعدازاں احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے عدالتی ریمانڈ میں 11 نومبر تک توسیع کردی اور ان دونوں کے علاوہ سمیت دیگر ملزمان جو فرد جرم عائد کرنے کے لیے 11 نومبر کو طلب کرلیا گیا۔

نصرت شہباز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

دوسری جانب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کی جانب سے حاضری سے مستقل استثنٰی کی درخواست مسترد کردی۔

احتساب عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے سنانے کے بعد نصرت شہباز کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا گیا۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

اس معاملے میں لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کررکھی ہے جبکہ اسی معاملے میں لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں