گردشی قرضوں کے مسئلے کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
کمیٹی پیٹرولیم اداروں کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے طریقوں سے متعلق تجاویز پیش کرے گی — فائل فوٹو:پی آئی ڈی
کمیٹی پیٹرولیم اداروں کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے طریقوں سے متعلق تجاویز پیش کرے گی — فائل فوٹو:پی آئی ڈی

اسلام آباد: خام تیل، فرنس آئل، ایل این جی اور قدرتی گیس کی فراہمی 16 کھرب روپے کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث رکنے کے خدشے کے دوران ہی حکومت نے اس بحران سے بچنے کے لیے طریقہ کار پر عمل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی تاکہ پیٹرولیم کمپنیوں کو بحران سے بچایا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں کیا گیا جس میں گندم کی قیمت میں اضافے پر اتفاق رائے پیدا کرنے پر وزیر اعلیٰ سندھ سے بات بھی کی گئی۔

پیٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کو خبردار کیا تھا کہ ’اقدامات نہ کرنے سے منافع بخش اداروں میں سے کچھ کا خاتمہ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے سپلائی چین میں بڑی رکاوٹ پیدا ہوگی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او)، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) وہ چار اہم ادارے ہیں جنہوں نے بنیادی طور پر تقریباً 16 کھرب روپے کے گردشی قرض کی مالی اعانت کی جس میں اصل رقم میں 10 کھرب 81 ارب روپے اور مارک اپ کے 520 ارب روپے شامل ہے۔

مزید پڑھیں: قومی بچت اسکیمز کیلئے نامزدگی کا قانون تبدیل

ای سی سی نے کہا کہ ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کمپنیاں، او جی ڈی سی ایل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) بجلی کے شعبے، ریفائنریز اور گیس سے بقایا واجبات وصول کرنے کے لیے گردشی قرضے کی سپلائی چین کی آخری کمپنیاں ہیں، جن پر منفی اثر پڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ ’اب اس مقام پر ہیں کہ وہ مستقبل میں خام تیل، فرنس آئل، ایل این جی اور گیس کی فراہمی بند کردیں گے، اس کے نتیجے میں ملک میں تیل اور گیس کی بڑے پیمانے پر قلت پیدا ہوسکتی ہے اور اگر گردشی قرضوں کی بحالی کو اولین ترجیح نہ سمجھا جاتا ہے تو پورے پیٹرولیم سیکٹر کو تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پیٹرولیم ڈویژن نے پی ایس او کو پیٹرولیم لیوی سے 3 یا 5 روپے فی لیٹر مختص کرنے اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے لیے گیس کی قیمت میں ایک مقررہ شرح شامل کرکے ان کے ادائیگیوں کو ختم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

ای سی سی نے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں وزارت خزانہ، بجلی، پیٹرولیم اور منصوبہ بندی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، آئل اینڈ گیس ریگولیٹر اتھارٹی، او جی ڈی سی ایل، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، پی پی ایل، جی ایچ پی ایل اور پی ایل ایل شامل ہیں۔

کمیٹی پیٹرولیم اداروں کے گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے طریقوں سے متعلق تجاویز پیش کرے گی۔

ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ کمیٹی کو ایک ماہ میں تجویز تیار کرنے اور ای سی سی کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اضافی گرانٹس

اجلاس میں قومی احتساب بیورو، حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کے لیے وزارت صحت، حج کے اخراجات کے لیے وزارت مذہبی امور اور انسداد منشیات فورس کے لیے تکنیکی اضافی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں برآمدات 2.1 فیصد بڑھ کر 2 ارب 6 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ای سی سی کو ملک میں گندم کی درآمد کی صورتحال پر اپ ڈیٹ کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے ایک لاکھ 10 ہزار ٹن گندم کے لیے چھٹے ٹینڈر کو 286.2 ڈالر فی ٹن سب سے کم بولی پر کھولا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ای سی سی نے حال ہی میں حکومت سے حکومت کے معاہدے کے ذریعے 292 ڈالر فی ٹن کی شرح سے روس سے گندم کی درآمد کی اجازت دی تھی۔

وزارت نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوری 2021 تک ملک میں گندم وافر مقدار میں دستیاب ہوگی جس کی وجہ سے سپلائی میں اضافے کے ساتھ قیمتوں میں بھی کمی آئے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں