قومی بچت اسکیمز کیلئے نامزدگی کا قانون تبدیل

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
پرانے طریقہ کار میں سرٹیفکیٹ خریدنے یا سرمایہ کاری کرنے والا اپنی موت کی صوررت میں کسی شخص کو نامزد کردیتا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
پرانے طریقہ کار میں سرٹیفکیٹ خریدنے یا سرمایہ کاری کرنے والا اپنی موت کی صوررت میں کسی شخص کو نامزد کردیتا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

حکومت نے عدالتی احکامات پر قومی بچت اسکیم (این ایس ایس) میں سرمایہ کاری کرنے والوں اور سرٹیفکیٹس رکھنے والوں کے لیے نامزدگی کے قواعد میں تبدیلی کردی تاکہ وراثت کے اسلامی قانون کے مطابق واجبات کی ادائیگی ’نامزد شخص‘ کے بجائے ’قانونی ورثا‘ کو کی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 23 اگست 2016 کو حکام کو حکم دیا تھا کہ قومی بچت اسکیم کے قواعد ضوابط کو ٹھیک کیا جائے تاکہ سرٹیفکیٹ خریدنے/سرمایہ کاری کرنے والے کی موت کی صورت میں اصل رقم اور بقیہ منافع کی رقم عدالت سے جاری وراثت نامے کے تحت اور پاکستان میں مروجہ وراثت کے اسلامی قانون کے مطابق قانونی ورثا کو دی جائے۔

عدالت نے پرانے طریقہ کار کو ختم کرنے کی ہدایت کی تھی جس میں سرٹیفکیٹ خریدنے یا سرمایہ کاری کرنے والا اپنی موت کی صوررت میں کسی شخص کو نامزد کردیتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:قومی بچت کی مختلف اسکیموں کے شرح منافع میں اضافہ

وزارت کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں مجوزہ تبدیلیوں کی 2 مرتبہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی تا کہ عوامی رائے حاصل کی جائے‘۔

علاوہ ازیں قومی بچت کے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ نے عوام سے حاصل ہونے والی تجاویز، سندھ ہائی کورٹ کے حکم اور سپریم کورٹ کے مختلف معاملات پر دی گئے فیصلوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس پر مزید محنت کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ’وزارت قانون نے ان قواعد کا جائزہ لیا جس کے بعد اسے قانونی معاملات نمٹانے والی 10 رکنی کابینہ کمیٹی نے اور وفاقی کابینہ نے منظور کیا‘۔

مزید پڑھیں: حکومت کا بچت اسکیموں میں 40 کھرب روپے سرمایہ کاری کی جانچ پڑتال کا فیصلہ

وزارت کا کہنا تھا کہ ان قواعد پر عوام کا ردِ عمل مثبت تھا کیوں کہ سابقہ قواعد ملک کے قانون سے مطابقت نہیں رکھتے تھے اس لیے متعدد قانونی ورثا اپنی وراثت سے محروم رہے۔

سی ڈی این ایس نے متعدد اسکیمز متعارف کروائی ہیں جن میں ڈیفنس سیونگ اسکیم، بہبود سیونگ سرٹیفکیٹس، پینشنر سرٹیفکیٹس اور اکاؤنٹس، نیشنل سیونگز ڈپوزٹس اکاؤنٹس اور پوسٹ آفس سیونگس بینک اکاؤنٹس شامل ہیں تا کہ مالی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے عوام سے سستے فنڈ اکھٹے کیے جاسکیں۔

نیشنل سیونگز کے قاعدے میں ترمیم کے بعد اب سرٹیفکیٹس خریدنے والے کی موت کی صورت میں اصل رقم اور اس تاریخ تک کا منافع متعلقہ عدالت کے جاری کردہ وراثت نامے کے مطابق ان کے قانونی ورثا کو دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آپ کی بچت کے لیے قومی بچت اسکیمیں کیسی رہیں گی؟

تاہم اگر ایسی صورت میں اگر مجموعی طور پر ادا کی جانے والی رقم ایک لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو تو اسے نامزد شخص کو دے دیا جائے گا جس کے لیے نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) سے حاصل کیے گئے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (ایف آر سی) کی مصدقہ نقل کے علاوہ ایک بیان حلفی پیش کرنے کی ضرورت ہوگی کہ مذکورہ شخص موصل شدہ رقم قانون کے مطابق ان کے قانونی ورثا میں تقسیم کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں