سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن پر صحت ورکرز کو ہراساں کرنے کا الزام

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2020
حکومت نے ایس ایچ سی سی کے عہدیداروں کو ’غیر قانونی طور پر‘ مقرر کیا ہے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن — فائل فوٹو:اے ایف پی
حکومت نے ایس ایچ سی سی کے عہدیداروں کو ’غیر قانونی طور پر‘ مقرر کیا ہے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن — فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن (ایس ایچ سی سی) کو ’مکمل طور پر ناکام‘ قرار دیتے ہوئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے نمائندوں نے سنگین الزامات عائد کیا اور کہا کہ کمیشن کے عہدیدار دھمکیاں دیتے ہیں اور ڈاکٹروں کو ہراساں کرتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایم اے ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایس ایچ سی سی کے عہدیداروں کو ’غیر قانونی طور پر‘ تعینات کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایس ایچ سی سی کی موجودہ حیثیت قانون کی تضحیک ہے، حالیہ ہفتوں میں ایس ایچ سی سی کی ٹیموں نے کنری، میرپورخاص اور نواب شاہ میں صحت کی سہولیات پر چھاپے مارے، وہاں تعینات عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا اور املاک کو نقصان پہنچایا‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس کمیشن کے پاس تحریری طور پر اٹھائے گئے تھے لیکن ابھی تک اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: 'پی ایم سی بغیر کونسل ممبران کے کام کررہا ہے'

پی ایم اے نمائندوں کا کہنا تھا کہ ایس ایچ سی سی ٹیموں کی جانب سے ڈاکٹروں سے بدسلوکی اور ہراساں کرنا معمول کی بات بن گئی ہے اور اس کے خلاف کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کمیشن اس کے قواعد و ضوابط پر عمل پیرا ہونے کو یقینی بنائے۔

ایسوسی ایشن نے صحت کی سہولیات کی رجسٹریشن کے لیے ایس ایچ سی سی کے نظام کو ’ناقص میکانزم‘قرار دیا اور کہا کہ یہ اس وقت تک کام نہیں کرے گا جب تک کہ کمیشن اس نظام کے بارے میں موثر آگاہی پیدا نہ کرے اور ڈاکٹروں کو اس میں رجسٹر ہونے کی ترغیب نہ دے۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر اپنا آن لائن رجسٹریشن سسٹم بند کردیا ہے۔

رجسٹریشن کے عمل پر شکوک و شبہات

پی ایم اے کے نمائندوں نے چند ایس ایچ سی سی کے دستاویزات بھی پیش کیے جس میں کمیشن میں رجسٹرڈ حکیموں اور ہومیوپیتھکس کی ایک لمبی فہرست دکھائی گئی۔

پی ایم اے سندھ کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر مرزا علی اظہر نے کہا کہ ’تعجب کی بات ہے کہ یہ رجسٹریشن کا نظام ہومیوپیتھکس اور حکیموں میں کیوں زیادہ مقبول ہے، نیز ان کی سندوں پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایچ سی سی کی چھاپہ مار ٹیموں کے دھمکی آمیز اور توہین آمیز رویے سے صحت کے پیشہ ور افراد کے وقار کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس نافذ، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کردیا گیا

انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے متعدد مواقع پر کمیشن کو اپنی مدد کی پیش کش کی ہے لیکن افسوس ہے کہ ’ایس ایچ سی سی نے اپنے حامی کے بجائے پی ایم اے کو اپنے حریف کی حیثیت سے دیکھا‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن ہمیشہ کمیشن سے متعلق معاملات میں خلاف ورزیوں کو اجاگر کرتی رہی ہے جس میں دو ایس ایچ سی سی کمشنرز کے انتخاب کے لیے گزشتہ ماہ ہونے والا اجلاس بھی شامل تھی۔

ڈاکٹر مرزا علی اظہر کا کہنا تھا کہ ’عہدیداروں نے ایس ایچ سی سی ایکٹ کی خلاف ورزی کی جس میں کاغذات نامزدگی موصول ہونے کے بعد ووٹ ڈالنے کا کہا گیا ہے، دوسری خلاف ورزی سرچ کمیٹی کے دو غیر حاضر ممبران کو انتخابی عمل کا حصہ بنانا تھی‘۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پی ایم اے کے چھ ڈویژنل نمائندوں کو نوٹی فائی کریں اور ڈویژنل نمائندوں کو صحت کی سہولیات کا معائنہ کرنے سے پہلے ایسوسی ایشن کو اعتماد میں لیں۔

تبصرے (0) بند ہیں