سعودی عرب کی 24 گھنٹے بعد جوبائیڈن کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2020
سعودی عرب، امریکی اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
سعودی عرب، امریکی اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

ریاض: سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی ذاتی تعلقات رکھنے والے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بالآخر جو بائیڈن کی فتح کے 24 گھنٹے کے بعد انہیں امریکی صدارتی انتخاب جیتنے پر مبارکباد دے دی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نو منتخب صدر نے اپنی مہم کے دوران سلطنت کے ساتھ تعلقات کا دوبارہ سے جائزہ لینے کا وعدہ کیا تھا اور ریاض سے استنبول قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر مزید احتساب کا مطالبہ اور یمن کی جنگ میں امریکی حمایت کے خاتمے کا کہا تھا۔

جہاں دیگر عرب ممالک کی جانب سے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ فاتح کو سراہنے میں جلدی کی گئی وہاں سلطنت کے حقیقی حکمران، ولی عہد محمد بن سلمان نے خاموشی اختیار کی حالانکہ انہوں نے تنزانیہ کے صدر کو دوبارہ صدر منتخب ہونے پر بھی والہانہ مبارکباد کا پیغام بھیجا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے والد کے قاتلوں کو معاف کردیا

سعودی خبر رساں ادارے 'ایس پی اے' کے مطابق سعودی فرماں روا اور ان کے بیٹے ولی عہد محمد بن سلمان نے گرین وچ ٹائم کے مطابق رات 7:32 بجے جوبائیڈن اور امریکی نائب صدر منتخب ہونے والی کمالا ہیرس کو صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد دی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 'سعودی بادشاہ محمد بن سلمان نے معززین کی تعریف کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دوستانہ قریبی تعلقات کو سراہا'۔

خیال رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ قریبی تعلقات نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل، یمن جنگ میں کردار اور خواتین کارکنان کی نظر بندی کے معاملے پر سعودی عرب کو انسانی حقوق کے معاملات پر عالمی تنقید سے بچایا تھا۔

مزید پڑھیں: نو منتخب امریکی صدر کا اپنے پہلے خطاب میں اتحاد کو فروغ دینے پر زور

تاہم اب یہ معاملات جوبائیڈن اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات کی وجہ بن سکتے ہیں جو تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک اور امریکی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے۔

ٹوئٹر پر ایک سعودی صارف نے لکھا کہ 'کووڈ 19 سے بد تر چیز بائیڈن-20 ہے' جب امریکی نیٹ ورکس پر جو بائیڈن کے انتخاب میں جیت کا اعلان ہوا تو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے سعودی صارفین نے ابتدائی گھنٹوں میں ان نتائج کو نظر انداز کیا۔

سعودی سیاسی ذرائع نے واشنگٹن اور ریاض کے درمیان تاریخی تعلقات کی نشاندہی کرتے ہوئے امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے خطرے کو رد کردیا۔

سعودی عرب کے عکاظ اخبار کی جانب سے مستقبل میں سعودی سلطنت اور امریکا کے درمیان تعلقات پر غیر یقینی صورتحال کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ 'خطہ تیاری کررہا ہے اور منتظر ہے کہ جوبائیڈن کی فتح کے بعد کیا ہوتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سیکریٹری خارجہ کا سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا دفاع

برطانوی تھنک ٹینک کیتھم سے وابستہ نیل قولیم کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ سلطنت کو شاید زیادہ انتظار نہ کرنا پڑے، جوبائیڈن انتظامیہ کی جانب سے جلد ہی سعودی عرب کے ساتھ اندرونی اور خارجہ پالیسیوں پرعدم اطمینان کا اظہار کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سعودی قیادت اس بات پر فکر مند ہے کہ جوبائیڈن کی انتظامیہ اور کانگریس دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پر مکمل طور پر نظر ثانی کرے گی، دفاعی تعلقات پر دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے جو ممکنہ طور پر یمن جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایک مثبت قدم ثابت ہو'۔

واضح رہے سعودی عرب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے علاقائی حریف ایران پر ڈالے جانے والے دباؤ کا بہت بڑا حامی تھا لیکن جوبائیڈن نے کہا تھا کہ وہ ایران اور عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے میں واپس جائیں گے، مذکورہ معاہدے پر اس وقت بات چیت کی گئی تھی جب باراک اوباما صدر اور جوبائیڈن نائب صدر تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں