کیپٹن(ر) صفدر کےخلاف ایف آئی آر ‘جعلی’ قرار دینے پر وفاقی حکومت کی عدالت میں درخواست

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2020
پولیس نے کیپٹن صفدر کو 19 اکتوبر کی صبح گرفتار کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
پولیس نے کیپٹن صفدر کو 19 اکتوبر کی صبح گرفتار کیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی حکومت نے سندھ پولیس کی جانب سے مزار قائد کے تقدس کی مبینہ خلاف ورزی پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف دائر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کو جعلی قرار دینے پر کراچی کی مقامی عدالت سے رجوع کرلیا۔

وفاقی حکومت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے ذریعے مزار قائد منیجمنٹ بورڈ کے ایک افسر غلام اکبر میمن کی جانب سے عدالت میں درخواست جمع کرادی۔

واضح رہے کہ سندھ پولیس نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے مقدمے کو 'جھوٹا' قرار دیتے ہوئے اس کو بی کلاس قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کےخلاف مزار قائد کے تقدس کی پامالی کا مقدمہ جھوٹا قرار

درخواست میں عدالت سے تفتیشی افسر کو ملزم کے خلاف میڈیا اور سوشل میڈیا سے شواہد اکٹھے کرنے کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘یہ معاملہ پاکستان کے بانی کے مزار کے تقدس کی خلاف ورزی اور شرعی معاملہ ہے’۔

وفاقی لا افسر محمد احمد نے دلائل دیے کہ بانی پاکستان کے مزار کے تقدس کو پامال کرنا شرعی طور پر گناہ ہے اور یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ مجسٹریٹ تعزیرات پاکستان کے سیکشن 173 کے تحت دائر رپورٹ پر جرم کو دیکھ سکتا ہے لیکن قابل ضمانت جرم کے ارتکاب کا حتمی فیصلہ تفتیش کے دوران اکٹھے کیے گئے شواہد سے کیا جاتا ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ واقعے کی ویڈیو مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں وائرل ہوچکی تھی جو ریاست کے لیے قابل اعتراض تھا۔

انہوں نے کہا کہ درخواست گزار وقاص خان کے موبائل فون کی سی ڈی آر رپورٹ یہ واضح کرنے کے لیے کافی نہیں کہ وہ واقعے کے وقت وہاں موجود نہیں تھا، جبکہ قانون کے مطابق کوئی بھی فرد شکایت کا اندراج کروا سکتا ہے اور مقامی پولیس کو اس بارے میں آگاہ کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت منظور

ان کا کہنا تھا کہ قانون شہادت 1984 کے آرٹیکل 164 کے تحت شواہد موجود تھے، اس طرح کے مقدمات میں جدید ڈیوائسز کے شواہد کو عدالت ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی اجازت دے سکتی ہے اور یہ ثبوت جدید ڈیوائسز یا ٹیکنالوجی کی دستیابی سے ممکن ہیں۔

وفاقی اٹارنی نے مزید کہا کہ مذکورہ آرڈیننس کے آرٹیکل 227 کی شقیں قرآن پاک اور سنت سے متعلق ہیں اور شریعت اور قرآن و حدیث میں ایک قبر کی حرمت کو واضح کردیا گیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ تعزیرات پاکستان کے تحت تفتیش بلاتاخیر مکمل کی جائے اور عدالت تفتیشی افسر کو نامزد ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کرے۔

انہوں نے عدالت سے معاملے کا میرٹ پر فیصلہ کرنے کی بھی درخواست کی۔

خیال رہے کہ 9 نومبر کو سندھ پولیس نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مزار قائد کے تقدس کی پامالی کے مقدمے کو 'جھوٹا' قرار دے دیا تھا۔

سٹی کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران پولیس نے استغاثہ کے پیش کردہ اعتراضات کو دور کرکے حتمی چالان جمع کروایا جس میں مقدمے کو 'بی کلاس' قرار دیا گیا اور چالان میں مزار قائد کے تقدس، اس کے املاک کو نقصان پہنچانے اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے الزامات خارج کردیے گئے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر و دیگر لیگی رہنماؤں کے خلاف ایک اور مقدمہ

پبلک پراسیکیوٹرز نے پولیس کے پیش کردہ چالان پر اتفاق کرتے ہوئے اسے ’بی کلاس‘ کرکے جھوٹا قرار دے دیا تھا۔

چالان میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کی متعدد کوشش کے باوجود شکایت کنندہ وقاص احمد خان اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے حاضر نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں چالان میں کہا گیا کہ ابتدائی تفتیش سے ظاہر ہوتا ہے کہ جس وقت مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر مزار قائد پر حاضری کے لیے موجود تھے تب مدعی مزار قائد پر موجود نہیں تھا۔

چالان میں مدعی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وقاص احمد خان کے کال ڈیٹا ریکارڈ سے ظاہر ہوا کہ وہ مزار قائد میں موجود نہیں تھا اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی مزار قائد پر حاضری کے وقت مزار عام شہریوں کے لیے بند تھا۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما 18 اکتوبر کو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ’پولیس نے کراچی کے اس ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا جہاں میں ٹھہری ہوئی تھی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سامنے آئی تھی۔

مزید پڑھیں: بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرو، مریم نواز

کراچی کے ضلع شرقی کے پولیس تھانہ بریگیڈ میں وقاص احمد نامی شخص کی مدعیت میں مزار قائد کے تقدس کی پامالی اور قبر کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔

باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت سے قبل رہنماؤں اور کارکنان نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی، جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی تو قبر کے اطراف میں نصب لوہے کے جنگلے کے باہر کھڑے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے مریم نواز کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے تھے، جس پر کیپٹن (ر) صفدر نے بظاہر مزار قائد پر اس طرح کے نعرے لگانے سے روکنے کا اشارہ کر کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگایا جبکہ یہ بھی مزار قائد کے پروٹوکول کے خلاف تھا۔

اس دوران مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خاموش کھڑے رہے لیکن کیپٹن (ر) نے ایک اور نعرہ لگانا شروع کردیا ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ہجوم نے بھی اس پر جذباتی ردعمل دیا۔

یہ صورتحال چند لمحوں تک جاری رہی تھی جس کے بعد مریم نواز اور دیگر افراد احاطے سے نکل گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں