عالمی ادارہ صحت کی جانب سے عالمگیر وبا قرار دیئے جانے کے 8 ماہ بعد کووڈ 19 دنیا کے ان آخری مقامات تک بھی پہنچ گیا جو اب تک کورونا وائرس کی زد سے محفوظ تھے۔

رواں ہفتے بحرالکاہل میں واقع جزائر پر مشتمل ملک وانواتو میں اولین کووڈ 19 کیس کو رپورٹ کیا۔

یہ ملک آسٹریلیا کے شمال مشرق میں 12 سو میل کے فاصلے پر واقع ہے جبکہ اس سے قبل بحرالکاہل میں واقع 2 دیگر ممالک مارشل آئی لینڈز اور سولومن آئی لینڈز میں اکتوبر میں کووڈ 19 کے اولین کیسز سامنے آئے تھے۔

سامووا میں بھی ایک بحری جہاز پر کام کرنے والے ورکرز میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی اور انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا۔

اب ماہرین کے تخمینے کے مطابق دنیا میں صرف 9 ممالک میں اب تک کووڈ 19 کے کسی کیس کو رپورٹ نہیں کیا گیا، جس میں شمالی کوریا اور ترکمانستان بھی شامل ہیں، مگر ماہرین ان کے خیال میں وہاں کووڈ 19 موجود ہے، مگر ان کو رپورٹ نہیں کیا جارہا۔

اب کووڈ 19 سے محفوظ ممالک میں مائیکرونیشیا، پلاؤ، ٹونگا، سامووا، کیریباتی، ناورو اور تووالو شامل ہیں جو بحرالکاہل میں بہت دور دراز واقع ہیں۔

پیسیفک آئی لینڈز کے بیشتر ممالک نے کووڈ 19 کی وبا کے آغاز پر ہی اپنی سرحدوں کو بند کردیا تھا اور اسی وجہ سے اب تک وہ محفوظ رہے۔

رواں ہفتے وانواتو میں محکمہ صحت نے بتایا تھا کہ حال ہی میں امریکا سے واپس آنے والے ایک 23 سالہ شخص میں کووڈ 19 کی تصدیق قرنطینہ کے دوران ہوئی۔

اس کیس کے بعد حکومت نے دارالحکومت پورٹ ولا میں ٹرانسپورٹ کی آمدورفت کو معطل کردیا تھا، جبکہ مریض کے رابطے میں آنے والے تمام افراد کو تلاش اور ٹیسٹ کرنا شروع کیا۔

وانواتو جنوبی بحرالکاہل میں 80 جزائر پر مشتمل ملک ہے جو 800 میل تک پھیلے ہوا ہے اور اس نے مار میں اپنی سرحد کو بند کردیا تھا جبکہ غیرمکی امدادی ورکرز کو ملک میں داخل ہونے سے بھی روک دیا تھا۔

تاہم بیرون ملک موجود شہریوں کو گھر واپس آنے کی اجازت دی گئی۔

مارشل آئی لینڈز میں پہلا کیس اکتوبر کے آخری ہفتے میں وہاں موجود امریکی فوجی بیس میں کام کرنے والے ورکر میں سامنے آیا تھا، جو ہوائی سے وہاں پہنچا تھا۔

سولومن آئی لینڈز میں پہلا کیس اکتوبر کے شروع میں آیا تھا اور اب تک وہاں ایک درجن سے زائد کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے، جبکہ رواں ہفتے وہاں کے حکام نے ملک کو کووڈ 19 سے پاک قرار دیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنے عرصے تک اس خطے کو وائرس سے محفوظ رکھنے سے ممالک کو وبا پھیلنے کی صورت میں اس پر قابو پانے کی تیاری کا موقع ملا ہے۔

مگر خدشہ ہے کہ یہ ممالک برادری کی سطح پر وائرس پھیلنے پر اس کو قابو نہیں کرسکیں گے، بلکہ چند کیسز بھی وہاں کے نظام صحت کو مفلوج کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں