جہانگیر ترین، علی ترین، حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج

15 نومبر 2020
جہانگیر ترین حال ہی میں اپنے بیٹے کے ہمراہ انگلینڈ سے واپس آئے ہیں—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
جہانگیر ترین حال ہی میں اپنے بیٹے کے ہمراہ انگلینڈ سے واپس آئے ہیں—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز اور ان کے بھائی سلمان شہباز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے میں جہانگیر ترین، علی ترین، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے خلاف علیحدہ علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کی کئی ماہ بعد وطن واپسی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے بیٹوں کے خلاف 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ دج کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر 4.35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کر لیا۔

مذکورہ مقدمات میں خیانت، دھوکا دہی اور فراڈ سمیت منی لانڈرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ چاروں ملزمان کے خلاف ایف آئی اے میں چینی سکینڈل سمیت منی لانڈرنگ کی تحقیقات چل رہی تھیں۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کئی ماہ برطانیہ میں گزارنے کے بعد اپنے بیٹے کے ہمراہ پاکستان واپس آ گئے ہیں جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چینی اسکینڈل سے متعلق تفتیش کے لیے انہیں متعدد مرتبہ طلب بھی کیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے رواں سال کے اوائل میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے شوگر انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا جس کی تحقیقات میں جہانگر ترین سمیت بڑے بڑے ناموں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر اس بحران سے فائدہ اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کی واپسی: ریاست اور حکومت کے سامنے سب برابر ہیں، وفاقی وزیر

وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین شوگر کمیشن کے اہم ملزمان کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود جون میں خاموشی کے ساتھ انگلینڈ روانہ ہو گئے تھے، وہ انکوائری کمیشن کی جانب سے چینی بحران کی فرانزک آڈٹ رپورٹ جاری کرنے سے قبل ہی ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

برطانیہ سے وطن واپسی پر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے بتایا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور میں اس مقصد سے گزشتہ 7 سال سے بیرون ملک جا رہا ہوں، علاج مکمل ہونے کے بعد اب وطن واپس آ گیا ہو۔

جہانگیر ترین کی واپسی کے بعد اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر حماد اظہر نے چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے ملوث ہونے کے بارے میں کہا تھا کہ حکومت کے سامنے سب برابر ہیں اور کسی کے ساتھ خصوصی رعایت نہیں ہوگی اور تمام معاملات قانون کے مطابق ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ریاست اور حکومت کے آگے ہر فرد برابر ہے، ریاست اور حکومت کا فرض ہے کہ نہ تو کسی کو خصوصی مراعات دی جائیں اور نہ کسی کے ساتھ بے جا زیادتی کی جائے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہم ان دونوں چیزوں کو سامنے رکھ پر آگے چلیں گے، حکومت کے آگے ہر فرد برابر ہے چاہے اس کا نام بکر یا زید کچھ بھی ہو ہمارے سامنے سب برابر ہیں’۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کا لندن سے وطن واپسی کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایف بی آر، مسابقتی کمیشن اور مختلف فورمز پر تفتیش ہو رہی ہے وہاں سے رپورٹ آئے گی تو پھر ہم کوئی بیان دے سکتے ہیں ورنہ کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا’۔

جہانگیر ترین کی گرفتاری کے حوالے سے حماد اظہر نے بتایا تھا کہ ‘گرفتاری تو وارنٹ ہو یا ایسی کوئی چیز ہوتو اس کے تحت کی جاتی ہے لیکن جو بھی ہوگا وہ قانون کے مطابق ہوگا، نہ کسی کے ساتھ زیادتی اور نہ کسی کو مراعات دی جائیں گی، یہی پاکستان تحریک انصاف کا منشور ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں