آذربائیجان نے انسانی بنیادوں پر آرمینیائی باشندوں کی متنازع خطے سے بے دخلی میں توسیع کردی

16 نومبر 2020
انہوں نے کہا کہ آرمینیائیوں کی جانب سے ضلع کالباجار کی آبادکاری غیر قانونی تھی—فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ آرمینیائیوں کی جانب سے ضلع کالباجار کی آبادکاری غیر قانونی تھی—فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ آرمینیائیوں کی جانب سے ضلع کالباجار کی آبادکاری غیر قانونی تھی —فوٹو: رائٹرز
انہوں نے کہا کہ آرمینیائیوں کی جانب سے ضلع کالباجار کی آبادکاری غیر قانونی تھی —فوٹو: رائٹرز

آذربائیجان نے کہا ہے کہ اس نے آرمینیائی باشندوں کو متنازع ضلع سے دستبرداری سے متعلق تاریخ میں انسانی بنیادوں پر توسیع کردی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق 10 نومبر کو آرمینیا اور آذربائیجان نے بدترین لڑائی کے بعد جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت نیگورنو-کاراباخ سے باہر رہنے والے آرمینیائی لوگوں کو گاؤں چھوڑ کر مذکورہ زمینیں آذربائیجان کے حوالے کرنی تھیں۔

مزید پڑھیں: آرمینیائی لوگوں نے گاؤں آذربائیجان کے حوالے کرنے سے قبل اپنے گھروں کو آگ لگادی

آذربائیجان کے صدارتی ترجمان حکمت حاجیئیف نے کہا کہ آرمینیا کی طرف سے توسیع کی درخواست کی گئی اور 'موسم کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور مشکل پہاڑی خطے کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے' درخواست کی منظوری دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آرمینیائیوں کی جانب سے ضلع کالباجار کی آبادکاری غیر قانونی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو وہاں آباد کیا گیا تھا انہیں جائیداد کا کوئی حق نہیں ہے۔

دوسری جانب نیگورنو-کاراباخ سے باہر رہائش پذیر آرمینیائی لوگوں نے جنگ بندی معاہدے کے تحت گاؤں کو چھوڑنے سے قبل اپنے گھروں کو آگ لگادی تھی۔

علاوہ ازیں کئی دہائیوں سے آرمینی علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول آذربائیجان کے ضلع کالباجار کے رہائشیوں نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی شروع کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان اور روس نے نیگورنو۔کاراباخ میں لڑائی کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کردیے

روس کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں آذربائیجان کے نیگورنو۔کاراباخ خطے میں جاری لڑائی روکنے کے اعلان کے ساتھ تقریباً 2 ہزار روسی فوجیوں کو قیام امن کے لیے علاقے میں تعینات کرنے اور علاقوں سے آرمینیا کا قبضہ ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

آرمینیا نے ہفتہ کے روز کہا کہ ان جھڑپوں میں اس کے 2 ہزار 317 فوجی مارے گئے۔

آذربائیجان نے اپنی فوجی ہلاکتوں کا انکشاف نہیں کیا اور ہفتوں کی لڑائی کے بعد حقیقی تعداد زیادہ ہونے کی امید ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ ہے اور ہزار افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

اے ایف پی کے ایک صحافی نے دیکھا کہ شام کے پڑوسی ضلع مارٹارکیٹ، آرمینیائی کنٹرول میں تھا، کے سرحدی گاؤں چریکٹر میں کم از کم 6 گھروں کو نذر آتش کردیا گیا۔

مزیدپڑھیں: نیگورنو-کاراباخ جنگ بندی: آرمینیا کے وزیراعظم کے خلاف احتجاج، استعفے کا مطالبہ

ایک رہائشی نے کہا تھا کہ 'یہ میرا گھر ہے، میں اسے آذریوں کے پاس نہیں چھوڑ سکتا'۔

ایک اور آرمینیائی رہائشی نے کہا تھا کہ 'آج ہر شخص اپنے گھر کو نذر آتش کرنے والا ہے، ہمیں آدھی رات تک جانے کے لیے ٹائم دیا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اپنے والدین کی قبریں بھی منتقل کی ہیں، آذری افراد قبروں کی بے حرمتی کرنے میں بہت خوشی محسوس کریں گے جو ناقابل برداشت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں