کیپٹن (ر) صفدر کےخلاف مزار قائد کی بے حرمتی کا مقدمہ خارج

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2020
مجسٹریٹ کی عدالت نے ضمانتی رقم ایک لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
مجسٹریٹ کی عدالت نے ضمانتی رقم ایک لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

جوڈیشل مجسٹریٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کے خلاف مزار قائد کے تقدس کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق مقدمہ خارج کردیا۔

عدالت نے تفتیشی افسر انسپکٹر محمد یوسف کی جانب سے مقدمے کو 'بی' کلاس میں نمٹانے اور جھوٹا مقدمہ درج کرنے کے لیے شکایت کرنے والے کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے حتمی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: کیپٹن(ر) صفدر کےخلاف ایف آئی آر ‘جعلی’ قرار دینے پر وفاقی حکومت کی عدالت میں درخواست

جج نے وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ پولیس کے اس مقدمے کو ’جھوٹا‘ قرار دینے کے اقدام کے خلاف دائر درخواست کو بھی رد کردیا جس میں عدالت سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے خلاف کارروائی کا حکم دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کو پولیس نے 19 اکتوبر کی صبح ایک ہوٹل سے حراست میں لے لیا تھا جہاں وہ اور ان کی اہلیہ مریم نواز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے عوامی اجتماع میں شرکت کے لیے کراچی پہنچے تھے۔

کیپٹن (ر) صفدر کو حراست میں لینے کے چند گھنٹوں بعد مجسٹریٹ نے انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر ضمانت دے دی تھی۔

اس ضمن میں پیپلز پارٹی کی زیر قیادت سندھ حکومت نے الزام عائد کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی پولیس کو گرفتاری پر مجبور کیا تھا تاکہ پی ڈی ایم میں اختلافات پیدا کیے جا سکیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ وزیر حسین میمن نے اسسٹنٹ ڈپٹی اٹارنی جنرل، ریاستی پراسیکیوٹر، مقدمے کے تفتیشی افسر اور کیپٹن (ر) صفدر اعوان کی نمائندگی کرنے والے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کےخلاف مزار قائد کے تقدس کی پامالی کا مقدمہ جھوٹا قرار

جج نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری بعد از ضمانت منسوخ کرکے ضمانت خارج کردی۔

جج نے اپنے نوٹ میں کہا کہ ریکارڈ کے مطابق شکایت کنندہ وقاص خان جائے وقوع پر موجود تھا اور نہ ہی اس جگہ موجود افراد کی گواہی ایف آئی آر میں درج کی گئی۔

جج نے نوٹ میں کہا کہ تفتیش کے دوران شکایت کنندہ کا بیان اور شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ قائد اعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971 کی دفعہ 6 ، 8 اور 10 کی خلاف ورزی نہیں جس کی بنیاد پر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرو، مریم نواز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ’پولیس نے کراچی کے اس ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا جہاں میں ٹھہری ہوئی تھی اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کی جانب سے یہ گرفتاری بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد سامنے آئی تھی۔

کراچی کے ضلع شرقی کے پولیس تھانہ بریگیڈ میں وقاص احمد نامی شخص کی مدعیت میں مزار قائد کے تقدس کی پامالی اور قبر کی بے حرمتی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔

باغ جناح میں ہونے والے جلسے میں شرکت سے قبل رہنماؤں اور کارکنان نے مزار قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی تھی، جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی تو قبر کے اطراف میں نصب لوہے کے جنگلے کے باہر کھڑے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے مریم نواز کے حق میں نعرے لگانے شروع کیے تھے، جس پر کیپٹن (ر) صفدر نے بظاہر مزار قائد پر اس طرح کے نعرے لگانے سے روکنے کا اشارہ کر کے ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگایا جبکہ یہ بھی مزار قائد کے پروٹوکول کے خلاف تھا۔

مزید پڑھیں: کیپٹن(ر) صفدر کےخلاف ایف آئی آر ‘جعلی’ قرار دینے پر وفاقی حکومت کی عدالت میں درخواست

اس دوران مریم نواز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خاموش کھڑے رہے لیکن کیپٹن (ر) نے ایک اور نعرہ لگانا شروع کردیا ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ہجوم نے بھی اس پر جذباتی ردعمل دیا۔

یہ صورتحال چند لمحوں تک جاری رہی تھی جس کے بعد مریم نواز اور دیگر افراد احاطے سے نکل گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں