نواز شریف کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

18 نومبر 2020
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کل کیس کی سماعت کریں گے — فاءل فوٹو / اے ایف پی
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کل کیس کی سماعت کریں گے — فاءل فوٹو / اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر ٹی وی پر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کل کیس کی سماعت کریں گے۔

ہائی کورٹ میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقریر ٹی وی پر دکھانے پر پابندی کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

ہیومن رائٹس کمیشن، پی ایف یو جے اور دیگر معروف صحافیوں کی جانب سے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں وفاق کو بذریعہ سیکریٹری اطلاعات اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں پیمرا کے نواز شریف کی تقریر ٹی وی پر نہ دکھانے کے یکم اکتوبر کے حکم نامے کو چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ پیمرا کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا پر غیر آئینی و غیر قانونی قدغن لگائی گئی ہے، یہ احکامات آئین کے آرٹیکل 19 'اے' سے متصادم ہیں جو شہریوں کو آزادی اظہار رائے اور معلومات کی فراہمی کا حق فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: پیمرا نے ٹی وی چینلز کو مفرور، اشتہاری مجرمان کی تقاریر دکھانے سے روک دیا

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ شہریوں کو فراہم کی جانے والی معلومات کے اسکوپ کا تعین کرے، عدالت تعین کرے کہ کیا ایک اشتہاری اور مفرور شخص کا بیان معلومات کے زمرے میں آتا ہے؟ کیا ریاست کا کوئی ادارہ یا ایجنسی معلومات کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے؟

عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ تعین کرے کہ کیا ایک اشتہاری اور مفرور شخص آرٹیکل 19 کے تحت آزادی اظہار رائے کا حق نہیں رکھتا؟ کیا الیکٹرانک میڈیا اپنا حق استعمال کرتے ہوئے کسی اشتہاری شخص کے بیانات کی تشہیر نہیں کر سکتا؟

درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کا یکم اکتوبر کا حکم نامہ غیر قانونی قرار دے اور قریقین کو آئندہ اس قسم کے احکامات جاری کرنے سے ہمیشہ کیلئے روکے۔

واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز کو مفرور اور اشتہاری قرار دیے جانے والے افراد کے انٹرویوز، تقاریر اور عوامی اجتماعات سے خطاب نشر کرنے اور ریکارڈنگ چلانے سے روک دیا تھا۔

پیمرا کی جانب سے تمام ٹی وی چینلز کو جاری مراسلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز مفرور اور اشتہاری قرار دینے جانے والے افراد کے انٹرویوز، تقاریر اور خطابات نشر نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان کی ریکارڈنگ چلائی جا سکتی ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پیمرا ترمیمی ایکٹ 2007 کے سیکشن 27 کے تحت اشتہاری اور مفرور افراد کے انٹرویوز اور خطاب نشر نہیں کیے جاسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی تقاریر پر پابندی کیلئے دائر درخواست مسترد

پیمرا کی جانب سے یہ ہدایت ایک شہری کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کی گئی تھی۔

پیمرا کی طرف سے یہ ہدایت سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے مسلسل دو روز آن لائن خطاب براہ راست نشر ہونے کے بعد جاری کی گئی تھی۔

نواز شریف نے دونوں خطابات میں نہ صرف تحریک انصاف کی حکومت بلکہ اسٹیبلشمنٹ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

خیال رہے کہ نواز شریف کو متعدد مقدمات میں مفرور اور اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں