اسرائیل کا امریکا سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بحال نہ کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2020
جوبائیڈن ممکنہ طورپر 20 جنوری کو امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے—فائل فوٹو: رائٹرز
جوبائیڈن ممکنہ طورپر 20 جنوری کو امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے 2015 میں واپسی کا ارادہ ترک کردے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے ممکنہ طور پر نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کو پیغام دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدہ 2015 منسوخ کیے جانے کے بعد مذکورہ معاہدے میں واپسی سے گریز کرے۔

مزید پڑھیں: ایران پر معاشی دباؤ میں اضافہ: امریکا نے تیل کی صنعت پر نئی پابندیوں کا اعلان کردیا

جوبائیڈن ممکنہ طور پر 20 جنوری کو امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔

جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب سے قبل کہا تھا کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی سے متعلق معاہدے پر دوبارہ سختی سے عمل پیرا ہونا شروع کر دیتا ہے تو معاہدہ بحال کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایران کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ 'معاہدے میں شامل تمام اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادہ ہو اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں سے خود کو علیحدہ کرلے'۔

اس ضمن میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ایران کوئی جوہری ہتھیار نہ بنا سکے، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سمجھوتے پر مبنی پالیسی خطرناک ہوسکتی ہے۔

انہوں نے جوبائیڈن کا براہ راست نام نہیں لیا لیکن اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی صدر نے یہ پیغام ممکنہ طور پر نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے لیے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا پابندیاں اٹھا لے تو جوہری معاہدے کی پاسداری کریں گے، ایران

بینجمن نیتن یاہو امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے 2015 کے سخت مخالف رہے ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں انہوں نے امریکی کانگریس میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ مذکورہ معاہدہ 'بہت ہی خراب سودا' تھا۔

حال ہی میں ایران نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا تھا کہ اگر وہ تہران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کردیں تو ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا۔

ایران کی جانب سے جوہری معاہدے 2015 کی پاسداری سے متعلق مشروط آمادگی کا اظہار ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکا کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تجارتی اور معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں جبکہ معاہدے کے دیگر عالمی فریقین برطانیہ، جرمنی، فرانس، روس اور چین نے ایران سے معاہدہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: امریکا کی نئی انتظامیہ ٹرمپ کی غلطیوں کا تدارک کرے، ایران

بعدازاں دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا جب 21 ستمبر کو امریکا نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا ذمہ داری براہ راست ایران پر عائد کرتے ہوئے ایران کے مرکزی بینک، نیشنل ڈیولپمنٹ فنڈ اور مالیاتی کمپنی اعتماد تجارت پارس پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں