اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، معاون خصوصی

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال کم کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کی جارہی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال کم کرنے کے لیے حکمت عملی وضع کی جارہی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ اور مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ حکومت کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم رکھتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان علما کونسل کے سربراہ حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں وزیراعظم نے بیان دیا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ملک پر دباؤ ڈالا جارہا ہے لیکن انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ 'اسلام آباد اپنے مسلمان ساتھیوں کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گا'۔

ایک سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے اس بات کو دوہرایا کہ ریاض پہلے ہی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی اسرائیلی وزیراعظم کی ملاقات کی رپورٹ کی تردید کرچکا ہے جبکہ 'وزیراعظم عمران خان واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا اور فلسطین کے مسئلے پر سعودی عرب کی بھی یہی پوزیشن ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے پاکستان کو امریکا کے شدید دباؤ کا سامنا ہے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں انہوں نے شادی کے ذریعے زبردستی مذہب کی تبدیلی اور توہین رسالت کے قوانین کے مسائل پر وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری سے گفتگو کی تھی۔

حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں توہین رسالت سے متعلق پینل کوڈ کی دفعہ 295-سی کے غلط استعمال میں نمایاں کمی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ توہین رسالت کے قوانین کی آڑ میں اپنے ذاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں وہ نہ تو اسلام اور نہ ہی پاکستان سے مخلص ہیں'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ'ہم کسی کو بھی قانون کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے'۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے میں ریاست کے ناکام ہونے کی وجہ سے توہین رسالت کے قانون کا غلط استعمال اور جبری مذہب کی تبدیلی کے واقعات رونما ہونا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کیا جارہا، دفتر خارجہ

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 'ہم تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں کیونکہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر فرد واحد کے حقوق کا تحفظ کرے'۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین ملک میں موجود ہر مسلمان سمیت غیر مسلم کے حقوق کے تحفظ کا بہترین ضامن ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اسلام ہمیں غیر مسلموں کو مجبور کرکے مسلمان بنانے کی اجازت نہیں دیتا جبکہ شادی کے ذریعے جبری مذہب تبدیلی غیر اخلاقی ہے'۔

حافظ طاہر اشرفی کے مطابق وزارت انسانی حقوق غیر مسلموں میں پائے جانے والے جبری شادی کے خوف کو ختم کرنے کے لیے طریقہ کار پر کام کررہی ہے۔


یہ خبر 26 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں