اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے پاکستان کو امریکا کے شدید دباؤ کا سامنا ہے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
ویب سائٹ کے مطابق وزیراعظم نے یہ بیان گزشتہ ہفتے مقامی میڈیا سے گفتگو میں دیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
ویب سائٹ کے مطابق وزیراعظم نے یہ بیان گزشتہ ہفتے مقامی میڈیا سے گفتگو میں دیا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

کراچی: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے بالخصوص متعدد عرب ممالک کے تل ابیب کے ساتھ امن معاہدوں کے تناظر میں، لیکن ایسا اس وقت تک ممکن نہیں 'جب تک ایسا تصفیہ نہ ہو جو فلسطین کو مطمئن کرسکے'۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کا یہ بیان مشرق وسطیٰ کے معاملات پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی (یم ای ای) کی ایک رپورٹ میں شائع ہوا۔

ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ بیان 'گزشتہ ہفتے مقامی میڈیا' سے بات چیت کرتے ہوئے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کیا جارہا، دفتر خارجہ

ویب سائٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ 'ٹرمپ کے دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ غیر معمولی تھا'۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا کسی اور مسلمان ملک کو بھی پاکستان جیسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ 'ایسی چیزیں ہم نہیں کہہ سکتے، ہمارے ان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں'۔

مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ 'اسلام آباد فلسطین کے حوالے سے جناح کے نقش قدم پر چلتا رہے گا' یعنی جب تک عرب حصے کے لیے انصاف نہ ہو، پاکستان یہودی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

یاد رہے کہ حال ہی میں مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والا ملک متحدہ عرب امارات تھا۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

مزید پڑھیں: فلسطینیوں کو حق ملنے تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، وزیراعظم

بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

جس کے بعد سوڈان 2 ماہ کے عرصے میں تیسرا مسلمان ملک تھا جس نے اسرائیل سے دشمنی ختم کرنے اور تعلقات معمول پر لانے کا اعلان کیا۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک تھے جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کر چکے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں