وزارتی کمیٹی کی جانب سے مردم شماری پر سفارشات مرتب کرنا اب بھی باقی ہے

04 دسمبر 2020
مردم شماری کے حتمی نتائج کی عدم موجودگی میں ای سی پی حد بندی نہیں کرسکتا ہے، چیف الیکشن کمشنر - اے پی:فائل فوٹو
مردم شماری کے حتمی نتائج کی عدم موجودگی میں ای سی پی حد بندی نہیں کرسکتا ہے، چیف الیکشن کمشنر - اے پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: جہاں حکومت 2017 میں ہونے والی مردم شماری کے حتمی نتائج کو نوٹیفائی کرنے کے ارادے میں نظر نہیں آتی ہے وہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) چاہتا ہے کہ وہ جلد سے جلد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے یا کوئی متبادل حل تلاش کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت ای سی پی کے اجلاس میں پارلیمانی امور کے سیکریٹری کو بتایا گیا کہ وزیر ایوی ایشن کی سربراہی میں مردم شماری سے متعلق وزارتی کمیٹی کی جانب سے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اب تک 6 اجلاسوں کا انعقاد کیا ہے اور ان میں سے تین کے منٹ جاری کیے گئے ہیں جب کہ باقی کے تیار کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مردم شماری 2017 کے نتائج کی توثیق کے بغیر اگلا قدم ممکن نہیں، مراد علی شاہ

سیکریٹری نے اجلاس کو بتایا کہ 'جب بھی کمیٹی اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی تو اس معاملے کو مردم شماری کے سرکاری نتائج کی منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے پاس بھیجا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین سے جلد از جلد رپورٹ کو مکمل کرنے کے لیے بار بار کہا گیا تھا۔

وزارت قانون و انصاف کے مشیر نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ وہ اس بارے میں حتمہ رائے دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ وہ وزیر قانون سے مشورہ نہیں کرسکتے ہیں۔

ای سی پی نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ معاملہ متعلقہ وزراء اور حکومت کے ساتھ اٹھائے اور اس معاملے میں کمیشن کی مدد کرے۔

یہ کمیٹی وفاقی کابینہ نے مردم شماری 2017 میں سامنے آنے والے امور کے بارے میں ایک رپورٹ تیار کرنے کے لیے تشکیل دی تھی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سی ای سی نے کہا کہ بروقت انتخابات کا انعقاد آئین کے آرٹیکل 140 اور 219 کے تحت کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

سکندر راجہ نے کہا کہ انتخابی ایکٹ کے سیکشن 17 (2) کے تحت حد بندی کو مردم شماری کے سرکاری نتائج کی اشاعت کے بعد عمل میں لایا جانا تھا اور اس ایکٹ کے سیکشن 219 (4) کے تحت بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات ہونے تھے۔

سی ای سی نے کہا کہ کمیشن نے سندھ حکومت سے چند نقشے اور دیگر اعداد و شمار طلب کیے تھے تاہم انہوں نے مردم شماری کے عارضی نتائج کی بنیاد پر حد بندی پر سوال اٹھایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے دوبارہ مردم شماری سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست نمٹا دی

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے اس دوران مردم شماری کے حتمی نتائج کی سرکاری اشاعت تک حد بندی کو روکنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے ای سی پی کو ہدایت کی تھی کہ جلد سے جلد مردم شماری کے حتمی نتائج کے سرکاری نوٹیفکیشن کے اجرا کے لیے متعلقہ حلقوں کو خط لکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے حتمی نتائج کی عدم موجودگی میں ای سی پی حد بندی نہیں کرسکتا ہے اور تاخیر عام انتخابات 2023 کی راہ میں قانونی پیچیدگیاں بھی پیدا کرسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں