سپریم کورٹ نے دوبارہ مردم شماری سے متعلق ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست نمٹا دی

08 اکتوبر 2020
ایم کیو ایم نے کہا کہ وہ مردم شماری کے حوالے سے نئی درخواست دائر کرے گی— فائل فوٹو: اے پی
ایم کیو ایم نے کہا کہ وہ مردم شماری کے حوالے سے نئی درخواست دائر کرے گی— فائل فوٹو: اے پی

سپریم کورٹ نے کراچی میں دوبارہ مردم شماری سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی درخواست نمٹا دی تھی اور اب ایم کیو ایم اس معاملے پر نئی درخواست دائر کرے گی۔

سپریم کورٹ میں ایم کیو ایم پاکستان کی کراچی میں دوبارہ مردم شماری کی درخواست کی سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: مردم شماری نتائج: کراچی کی آبادی میں 60، لاہور میں 116 فیصد اضافہ

سماعت کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنما اور سینئر سیاستدان فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے کہا تھا کہ مردم شماری میں دھاندلی ہوگی، وفاقی حکومت نے اب تک آفیشل گزٹ میں مردم شماری کے نتائج نہیں بتائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت میں اتنی جرات نہیں کہ کراچی کی مردم شماری کا ریکارڈ دکھا سکے، کراچی کی آبادی کو پہلے کی مردم شماری میں بھی کم کر کے دکھایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے دیہی علاقوں کی نسبت شہری علاقوں کی نمائندگی زیادہ ہونی چاہیے تھی، وزیر اعلیٰ شہری علاقے سے ہونا چاہیے تھا لیکن ہمیشہ سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی کم دکھائی جاتی ہے اور انتخابی دھاندلی کا آغاز مردم شماری سے کیا جاتا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل صلاح الدین نے کہا کہ رجسٹرار آفس نے ایم کیو ایم کی درخواست پر اعتراض لگایا تھا اور مردم شماری اعدادوشمار سے متعلق درخواست میں ترمیم کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کو کس نے کب کب نقصان پہنچایا؟

سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے کہا کہ بہتر ہو گا کہ نئی درخواست دائر کریں، مردم شماری کے بعد اب کافی وقت گزر چکا ہے۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ایک نئی درخواست دائر کریں جو واضح ہو۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ کراچی کے 13فیصد بلاکس میں ووٹرز زیادہ مگر آبادی کم ہے۔

دوران سماعت فاروق ستار نے کہا کہ میں عدالت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ آپ کے وکیل نے بات کر لی ہے جس پر وکیل صلاح الدین نے کہا کہ فاروق ستار اب ایم کیو ایم کے نہیں ہیں۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ صرف نئی درخواست دائر کرنے کا کہا ہے اور مردم شماری پر اعتراضات نئی درخواست میں اٹھائے جائیں، مسئلہ صرف آپ کا نہیں دیگر صوبوں کا بھی ہے۔

مزید پڑھیں: 'کراچی کے لیے 11 سو ارب کا تاریخی پیکج لے کر آئے ہیں'

فاروق ستار نے کہا کہ عوام کے ساتھ مسلسل ناانصافی کی جارہی ہے اور عوام کو حق حکمرانی سے محروم کیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل سے مردم شماری ڈیٹا کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا اور اپنی درخواست میں مردم شماری کے عمل میں ہونے والی غلطیوں کی نشاندہی کی تھی۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ مردم شماری کا عمل جیسا بھی تھا اب مکمل ہو چکا ہے۔

ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ نئی درخواست دائر کریں گے جس کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی اور سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے کہا کہ مردم شماری ہو چکی ہے لہٰذا نئی درخواست دائر کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے نقائص ثبوت کے ساتھ پیش کیے تھے، مردم شماری میں کراچی کی آبادی کم کر کے دکھائی گئی اور ہم نے پہلے سے بتا دیا تھا کہ آبادی کم بتائی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مردم شماری میں واقعی کراچی کی آبادی کم دکھائی گئی ہے؟

فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات اور 2023 کے الیکشن سے قبل مردم شماری کرائی جائے، کراچی کا بارشوں میں ڈوبنے کی وجہ بھی غلط مردم شماری ہے کیونکہ کراچی کو پورے فنڈز ہی نہیں دیے جاتے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے اور اگر کراچی کو قومی دھارے میں واپس لانا ہے تو اس سے انصاف ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں