مردم شماری 2017 کے نتائج کی توثیق کے بغیر اگلا قدم ممکن نہیں، مراد علی شاہ

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2020
مراد علی شاہ نے کہا کہ سی سی آئی مردم شماری 2017 کی توثیق کرے گی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
مراد علی شاہ نے کہا کہ سی سی آئی مردم شماری 2017 کی توثیق کرے گی—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی جانب سے مردم شماری 2017 کے نتائج کی توثیق تک اگلا قدم نہیں اٹھایا جاسکتا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پہلے حلقہ بندیاں ہوں گی اور اس سے پہلے سی سی آئی مردم شماری کی توثیق کرے گی کیونکہ یہ قانونی تقاضا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق تازہ مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیاں ہوں گی۔

مزید پڑھیں:سندھ: بلدیاتی حکومتوں کی مدت ختم، حلقہ بندیوں کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس وقت منظور شدہ مردم شماری 1998 کی ہے اور اس وقت اس کی بنیاد پر انتخابات نہیں ہوسکتے جبکہ 2018 کے انتخابات میں 2017 کی مردم شماری کے نتائج ایک مرتبہ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جب تک سی سی آئی توثیق نہیں کرے گی اس وقت تک نئی حلقہ بندیاں نہیں ہوں گی اور جب توثیق ہوگی تو حلقہ بندیوں کے بعد قانون کے مطابق 120 دن کے اندر انتخابات ہوں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے لاہور-سیالکوٹ موٹروے گینگ ریپ کی مذمت کی اور کہا کہ اس واقعے پر جن افراد نے غیر انسانی اور بے حسی کا ثبوت دیا ہے ان کی بھی مذمت کرتا ہوں۔

یاد رہے کہ سندھ میں 30 اگست کو بلدیاتی کونسلز کی 4 سالہ مدت ختم ہوئی تھی اور بلدیاتی حکومتوں کے تمام منتخب عہدے تحلیل کردیے گئے تھے۔

سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 31 اگست سے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین، وائس چیئرمین، اراکین، نمائندوں اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اور میونسپل کارپوریشن، ڈسٹرک کونسلز، میونسپل کمیٹیوں، ٹاؤن کمیٹیوں، یونین کمیٹیوں اور یونین کونسلز کی حیثیت ختم سمجھی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:افتخار شلوانی ایڈمنسٹریٹر کراچی تعینات

اعلامیے میں مذکورہ بالا تمام منتخب اور نامزد نمائندوں کو تمام واجبات اور اثاثہ جات بشمول سرکاری گاڑیاں اور دیگر مراعات واپس کرنے کا حکم دیا گیا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں جرم تصور ہوگا۔

بعد ازاں حکومت سندھ نے 6 ستمبر کو سینئر بیوروکریٹ اور سابق کمشنر کراچی افتخار شلوانی کو شہر کا ایڈمنسٹریٹر (منتظم) تعینات کیا گیا۔

پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 21ویں گریڈ کے افسر افتخار شلوانی کا 25 اگست کو کمشنر کراچی کے عہدے سے تبادلہ کرتے ہوئے انہیں لوکل گورنمنٹ اور ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ کا ایڈیشنل چیف سیکریٹری (اے سی ایس) تعینات کیا گیا تھا۔

سینئر بیوروکریٹ اس سے قبل صوبائی محکمہ صحت اور قانون کے سیکریٹری کے طور پر بھی فرائض انجام دے چکے ہیں۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے بلدیاتی حکومتوں کی مدت ختم ہونے پر سندھ میں نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کا اعلان کردیا۔

ای سی پی نے نوٹیفکیشن میں یونین کونسلز، یونین کمیٹیوں اور وارڈز کی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کیا تھا اور اس کے تحت 9 ستمبر سے 22 ستمبر تک حلقہ بندی کمیٹیاں حلقوں کی ابتدائی فہرست تیار کریں گی۔

23 ستمبر کو حلقہ بندیوں کی فہرستیں شائع کی جائیں گی جس کے بعد 23 ستمبر سے 7 اکتوبر تک حلقہ بندی اتھارٹیز کے پاس نامزدگی اور اعتراضات جمع کروائے جاسکتے ہیں۔

بعدازاں 22 اکتوبر تک اعتراضات دور کیے جائیں گے جس کے بعد 29 اکتوبر کو حلقہ بندی اتھارٹیز کے فیصلے پر حلقہ بندی کمیٹیوں سے رابطہ کیا جاسکے گا۔

بالآخر 30 اکتوبر کو حلقہ بندی کمیٹی حلقوں کی حتمی فہرست شائع کردے گی جس کے بعد سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں