پاکستان کا بھارت سے مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
پاکستان نے بھارت سے مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
پاکستان نے بھارت سے مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: پاکستان نے ہندوستانی حکومت سے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ، سیکیورٹی اور حفاظت کو یقینی بناتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کی سفارشات سمیت انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے اور دیگر بین الاقوامی مندرجات کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی اپیل کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج ہندوستان میں تاریخی بابری مسجد کے انہدام کی غمناک یاد کا دن ہے، آج کے دن ٹھیک 28 سال قبل آر ایس ایس اور بی جے پی کے ہندو انتہاپسند مذہبی جماعتوں نے ریاستی حمایت سے مذہبی اور بین الاقوامی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے ایودھیا میں صدیوں پرانی مسجد کو منہدم کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمان سمیت تمام اقلیتیں غیر محفوظ ہیں، وزیر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے عالمی برادری ،اقوام متحدہ اور متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی شدت پسند 'ہندوتوا' حکومت سے اسلامی ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

ترجمان نے کہا کہ 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے تکلیف دہ مناظر آج بھی نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا کے تمام باشعور افراد کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت ہندو توا نظریے پر عمل پیرا ہو کر ہندوستان کو 'ہندو راشٹریہ' میں تبدیل کرنے پر تلی ہے جو نام نہاد 'دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت' کے چہرے پر بد نما داغ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ہندو لڑکی کو مسلمان گھرانے کی بہو دکھانے کے اشتہار پر تنازع

بیان میں کہا گیا کہ نومبر 2019 میں بابری مسجد کیس میں ہندوستانی سپریم کورٹ کے غلط فیصلے نہ صرف انصاف پر اعتقاد کی برتری بلکہ آج کے ہندوستان میں بھی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں میں بڑھتی ہوئی اکثریت پسندی کی عکاسی کرتے ہیں جو مسلسل حملے کی زد میں ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے ذمہ دار مجرموں کی حالیہ شرمناک بریت سے انصاف کے ایک اور اژدہام کی نمائندگی ہوئی۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بابری مسجد کے مقام پر مسلمانوں کے مخالف شہری شہریت ترمیمی قانون کے تحت بابری مسجد کے مقام پر ایک مندر کی تعمیر شروع کرنے میں انتہائی عجلت، مسلمانوں کو آزادی سے محروم کرنے کے لیے مسلمان مخالف سٹیزن ترمیمی ایکٹ، فروری 2020 میں ریاست کی نگرانی میں دہلی میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور دوسرے مسلم مخالف اقدامات نے اس حقیقت کی نشاندہی کی کہ کس طرح ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بے دخل، پسماندہ اور ہدف بنا کر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مذہبی عدم برداشت سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

ترجمان نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم نے متعدد قراردادیں منظور کیں جن میں تاریخی مسجد کو منہدم کرنے کے گھناؤنے اقدام کی مذمت کی گئی ہے، حال ہی میں نیامے میں منعقدہ وزرائے خارجہ کونسل کے 47 ویں اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تاریخی مسجد کی تعمیر نو کے لیے اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے فوری اقدامات کرے، بابری مسجد کو اپنے اصل مقام پر تعمیر کرے اور انہدام کے ذمے داروں کو سزا دے اور دیگر 3 ہزار مساجد اور مسلمانوں و اسلامی مقدس مقامات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں