غلطی سے سرحد پار کرنے والی 2 کشمیری بہنوں کو بھارتی حکام نے واپس بھیج دیا

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
بھارتی حکام نے دونوں بہنوں کو تحائف بھی دیے— فوٹو: مصنف کی فراہم کردہ
بھارتی حکام نے دونوں بہنوں کو تحائف بھی دیے— فوٹو: مصنف کی فراہم کردہ
پاک آرمی اور پولیس حکام کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ کمشنر بھی موجود تھے— فوٹو: مصنف کی فراہم کردہ
پاک آرمی اور پولیس حکام کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ کمشنر بھی موجود تھے— فوٹو: مصنف کی فراہم کردہ

آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی دو بہنوں کو بھارتی حکام نے واپس بھیج دیا جو غلطی سے سرحد پار کر مقبوضہ کشمیر پہنچ گئی تھیں۔

پاک آرمی اور پولیس حکام کے ساتھ موقع پر موجود ہاجرہ کے اسسٹنٹ کمشنر یاسر ریاض کا کہنا تھا کہ 17 سالہ لائبہ زبیر اور ان کی چھوٹی بہن 13 سالہ ثنا کی واپسی ضلع پونچھ سے ملحق لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ٹیٹرینوٹ چھکن باغ کے کراسنگ پوائنٹ سے ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: غلطی سے سرحد پارکرنیوالی خاتون بھارتی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ دونوں بہنوں کو بھارتی حکام نے خیر سگالی کے طور پر تحفے اور مٹھائیاں بھی دیں جبکہ ان کا سب ڈویژن عباس پور میں گھر روانہ کرنے سے پہلے ٹیٹرینوٹ ٹرمینل پر ڈاکٹر نے طبی معائنہ کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھارت میڈیا نے رپورٹ دی تھی کہ آزاد جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والی دو بہنوں نے پونچھ سیکٹر سے ایل او سی پار کی اور انہیں بھارتی فوج نے حراست میں لیا ہے۔

بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا پر بڑی بہن کی ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں وہ بتا رہی تھیں کہ وہ بھٹک گئی تھیں اور سرحد عبور کر گئیں۔

عباس پور کے صحافیوں اور مقامی سرکاری ذرائع کے مطابق دونوں لڑکیوں کے والد 6 ماہ قبل انتقال کر گئے ہیں، جس کے بعد ان کا خاندان مالی لحاظ سے سخت مشکلات کا شکار ہے جو ان کی دو بیواؤں کے 8 بچوں پر مشتمل ہے۔

رپورٹس میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دونوں بہنوں نے اندرونی جھگڑے کے بعد گھر چھوڑا تھا لیکن ان کے بھائی نے عباس پور تھانےمیں ان کی لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج کرادی تھی اور اس میں جھگڑے سے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔

ٹیٹرینوٹ سے دونوں بہنوں کو عباس پور تھانے منتقل کیا گیا جہاں قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد انہیں گھر جانے کی اجازت دی گئی۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے 4 خواتین زخمی

عباس پور کے اسسٹنٹ کمشنر سید تصور حسین کاظمی نے بھی واقعے کے حوالے سے ایک انکوائری کی۔

رپورٹ میں انہوں نے بتایا کہ 'ان کے والد کے انتقال کے بعد ان کا خاندان بے سہارا ہوگیا، جس کے نتیجے میں ان کے چھوٹے سے گھر میں اندرونی جھگڑے تقریباً روز ہونے لگے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'اسی وجہ سے انہوں نے یہ قدم اٹھایا اور جو کچھ انہوں نے کیا میرے خیال میں مجموعی طور پر پورا معاشرہ اس کا ذمہ دار ہے'۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ریاست اور معاشرے کے بااثر افراد مستقبل میں ان کا خیال رکھیں گے۔

خیال رہے کہ ایل او سی کے دونوں جانب سے غلطی سے سرحد پار کرنے کے واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں۔

حال ہی میں بھارتی فوج نے آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ کامران نذیر چک کو گولی مار دی تھی جبکہ وہ غلطی سے سرحد عبور کر گئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان اس طرح سرحد عبور کرنے والے افراد کی فوری واپسی کے معاہدے کے باوجود بھارتی فوج اندھا دھند فائرنگ کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بھارت سے مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ

یہی وجہ تھی کہ شہریوں کو ان دونوں بہنوں کی سلامتی کی فکر تھی تاہم واپسی پر علاقے میں سکون کا سانس لیا گیا۔

معروف کشمیری سماجی کارکن نائلہ الطاف کیانی نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ بھارتی فوج نے ان لڑکیوں پر دہشت گرد ہونے کا شک نہیں کیا، جو ماضی میں ان کی عادت بن چکی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ 'خدا کا شکر ہے دونوں بہنیں گھر واپس آگئی ہیں حالانکہ خوف پھیلا ہوا تھا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں