عمر بڑھنے کے ساتھ انسانوں میں اچانک ہارٹ اٹیک کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے؟

07 دسمبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ کو معلوم ہے کہ دیگر جانداروں کے مقابلے میں انسانوں میں اچانک ہارٹ اٹیک کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، جس کی کوئی واضح اب تک سامنے نہیں آئی تھی۔

عمر بڑھنے کے ساتھ انسانوں میں امراض قلب کا خطرہ بڑھنے لگتا ہے اور اب محققین نے اس کے پیچھے چھپی وجہ دریافت کرلی ہے۔

امریکا کی ساؤتھ فلوریڈا یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ انسانی جسم بالخصوص دل مائی ٹو کانڈریا پر انحصار کرتا ہے، یہ خلیات کا وہ حصہ ہوتا ہے جو توانائی بنا کر قلب کے افعال کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

مائی ٹو کانڈریا کے اندر پائے جانے والا ایک پروٹین Sesn2 دل کو تناؤ سے تحفظ دینے میں کردار ادا کرتا ہے اور اسی کی وجہ سے انسانوں کو امراض قلب اور ہارٹ اٹیک کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ اس پروٹین کی سطح گھٹنے لگتی ہے، جس سے دل اور اس کے افعال کمزور ہونے لگتے ہیں۔

طبی جریدے ریڈوکس بائیولوجی میں شائع تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اس پروٹین کی سطح بہت کم ہونے کے باعث معمر افراد میں ہارٹ اٹیک اور دل کی دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ بڑھتا ہے۔

اس سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ اس پروٹین کی مقدار کو مستحکم رکھنا دل کو صحت مند رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

عام طور پر امراض قلب کے شکار افراد کے دل کی شریانوں میں stent داخل کیا جاتا ہے تاکہ ان کو کشادہ رکھا جاسکے یا ادویات کی مدد سے خون کو جمنے سے روکا جاتا ہے۔

اگرچہ اس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے مگر ان طریقوں سے دل کو مزید نقصان بھی پہنچ سکتا ہے اور ابھی کوئی ایسا طریقہ علاج موجود نہیں جو ممکنہ مضر اثرات کی روک تھام کرسکے۔

اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین نے توجہ دی کہ یہ پروٹین Sesn2 مائی ٹو کانڈریا کے افعال برقرار رکھنے کے ساتھ پیچیدگیوں کی روک تھام کس طرح کرسکتا ہے۔

اس حوالے سے وہ ابھی مزید کام کریں گے، جس کے نتائج کچھ عرصے بعد ہی سامنے آئیں گے۔

محققین نے بتایا کہ عمر کے ساتھ اس پروٹین کی سطح کو برقرار رکھ کر دل کو توانائی سے بھرپور اور امراض سے بچایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروٹین کی اہمیت سے نئے طریقہ علاج میں مدد مل سکے گی۔

اس سے قبل گزشتہ سال ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ امراض قلب کے دوران شریانیں سکڑ کر بلاک ہوجاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے ، شریانوں کے بلاک ہونے کے متعدد عناصر جیسے موٹاپا، فشار خون، تمباکو نوشی اور خون میں کولیسٹرول وغیرہ ہوتے ہیں، تاہم ہارٹ اٹیک کے 15 فیصد کیسز میں دریافت کیا گیا کہ ان افراد کو شریانوں کے مسائل کا سامنا ہی نہیں تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اچانک ہارٹ اٹیک کی وجہ ایک جین ہے جو انسانوں میں لاکھوں سال پہلے انسانی جسم میں ڈی ایکٹیویٹ ہوگیا تھا۔

یہ اچانک اور بغیر کسی وجہ کے ہونے والے ہارٹ اٹیک دیگر جانداروں میں نظر نہیں آتے اور سائنسدانوں کے مطابق اس کی وجہ جانوروں میں موجود ایک سنگل شوگر مالیکیول نیو5 جی سی (اس کے کوڈز کو سی ایم اے ایچ کہا جاتا ہے) ہے، جو انسانوں میں نہیں ہوتا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لاکھوں سال انسانوں کی ابتدا میں یہ جین انسانی جسم میں ڈی ایکٹیویٹ ہوگیا اور اس کی ایک ممکنہ وجہ ملیریا کے خلاف انسانی جسم کا ارتقا خیال کیا جارہا ہے۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے چوہوں میں سی ایم اے ایچ کو ڈی ایکٹیویٹ کیا تو ان جانوروں میں نیو5 جی سی کی بھی کمی ہوگئی اور ان میں اچانک ہارٹ اٹیک کا خطرہ 1.9 فیصد بڑھ گیا۔

محققین کے مطابق حالات اس وقت بدترین ہوگئے جب ان چوہوں کو بہت زیادہ سرخ گوشت کا استعمال کرایا گیا، جس کے نتیجے میں شریانوں کے بلاک ہونے کا خطرہ 2.4 گنا زیادہ بڑھ گیا، اس کی وجہ سرخ گوشت میں نیو5 جی سی کی مقدار بہت زیادہ ہونا ہے، جو کہ ایک دفاعی ردعمل کو حرکت میں لاتا ہے جس کا کام اس جین کو شناخت کرکے تباہ کرنا ہے، اس عمل کے دوران شریانوں میں ورم طاری ہوتا ہے اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اگرچہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بہت زیادہ سرخ گوشت خون کی شریانوں کے امراض کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھا سکتا ہے، تاہم سپرفٹ اور تمباکو نوشی سے دور افراد میں بھی جینیاتی کمزوری موجود ہے، جو بغیر کسی وجہ ہارٹ اٹیک کا شکار بناسکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں