سیالکوٹ: وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے خاتمے کے لیے آئین میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن ایسا کرنے کی جرات کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے اسمبلیوں سے بڑے پیمانے پر استعفوں کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہے تو وہ آئے اور اسمبلیوں میں ایسا کرے‘۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ ملک کو مختلف بحرانوں سے نکالنے کے لیے قومی مکالمے (نیشنل ڈائیلاگ) سے پیچھے نہیں ہٹے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن اگر استعفے دے گی تو خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرادوں گا، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ ’سیاسی مکالمے کے لیے پارلیمنٹ بہترین جگہ ہے اور میں (پارلیمنٹ میں) تمام سوالوں کے جواب دینے کے لیے تیار ہوں (کیونکہ) جمہوریت صرف تب ہی کام کرے گی جب بحث ہوگی‘۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج ملک کو بحرانوں سے نکالنا تھا کیونکہ اس حکومت کو ہر شعبے میں ’تاریخی‘ خسارے وراثت میں ملے تھے۔

اپنی گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت جب بھی اپوزیشن سے مذاکرات کرنا چاہتی ہے یہ چاہتے ہیں کہ ان کے کرپشن کیسز کو ختم کیا جائے، تاہم اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف یہ مقدمات ان کے اپنے ادوار میں رجسٹرڈ کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے اور حکومت ہر مسئلے پر بات کرنے کو تیار ہے لیکن این آر او پر بات نہیں ہوگی‘ اور (کرپشن) مقدمات بند نہیں کیے جاسکتے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ حکومت مخالف تحریک چلا رہا ہے اور اس کا وزیراعظم مستعفی ہوں اور صاف اور شفاف انتخابات منعقد کروائے جائیں۔

اسی تحریک کے پہلے مرحلے میں پی ڈی ایم نے ملک بھر میں جلسوں کا اعلان کیا تھا اور وہ گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور ملتان میں 5 جلسے کرچکی ہے اور آخری جلسہ 13 لاہور میں مینار پاکستان میں کرنے جارہی ہے۔

یہی نہیں بلکہ پی ڈی ایم نے آئندہ کے لائحہ کے طور پر یہ بھی اعلان کیا ہے کہ 31 دسمبر تک پی ڈی ایم میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی اپنے استعفے اپنی پارٹی قیادت کو جمع کروادیں گے۔

تاہم وہی وزیراعظم عمران خان اپوزیشن کے استعفوں کے اعلان کے بعد یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر اپوزیشن پارلیمنٹ سے استعفے دیتی ہے تو حکومت خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرا دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرا دیں، مولانا فضل الرحمٰن

عمران خان نے گزشتہ دنوں صحافیوں اور کالم نگاروں سے گفتگو میں کہا تھا کہ جب بھی حکومت اپوزیشن کے ساتھ بات کرتی ہے سب کچھ ان کے مقدمات پر آجاتا ہے، ’میں چاہتا ہوں کہ انہیں این آر او دیے بغیر ہر چیز پر بات ان سے بات کروں‘۔

ساتھ ہی کورونا وائرس کے دوران جلسے منعقد کرنے پر بھی وزیراعظم نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جلسے منعقد کرکے افراتفری پھیلا کر حکومت کو غیرمستحکم کرنا چاہتی ہے۔

یہ بھی واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے کے راستے میں رکاوٹیں نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم حکومت نے جلسے کے لیے کرسیاں، میز، ٹینٹ وغیرہ فراہم کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں