برطانیہ، یورپی یونین بریگزٹ ڈیل کیلئے 'طویل کوششیں' کرنے پر رضا مند

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2020
آج صبح ہمارے درمیان ایک مفید ٹیلی فونک رابطہ ہوا، ہم نے بڑے حل طلب موضوعات پر تبادلہ خیال کیا، سربراہ یورپی یونین - فائل فوٹو:رائٹرز
آج صبح ہمارے درمیان ایک مفید ٹیلی فونک رابطہ ہوا، ہم نے بڑے حل طلب موضوعات پر تبادلہ خیال کیا، سربراہ یورپی یونین - فائل فوٹو:رائٹرز

برسلز: وزیر اعظم بورس جانسن اور یورپی یونین کے سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین کی جانب سے بریگزٹ کی حتمی تاریخ کو ترک کرنے پر رضامندی کے بعد برطانوی اور یورپی مذاکرات کاروں کو دوبارہ کام پر بھیج دیا گیا۔

دونوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ فیصلہ کریں گے کہ اتوار کے آخر تک معاہدہ ممکن ہے یا نہیں تاہم کراس چینل بحران کال کے بعد انہوں نے 'طویل کوششوں' پر اتفاق کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وان ڈیر لیین نے ایک ویڈیو پیغام میں جانسن کے ساتھ اتفاق رائے پر مشترکہ بیان کو پڑھتے ہوئے کہا کہ 'آج صبح ہمارے درمیان ایک مفید ٹیلی فونک رابطہ ہوا، ہم نے بڑے حل طلب موضوعات پر تبادلہ خیال کیا'۔

مزید پڑھیں: برطانوی وزیراعظم بریگزٹ کے معاملے پر پارلیمنٹ میں اکثریت سے محروم

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری مذاکرات کرنے والی ٹیمیں حالیہ دنوں میں دن رات کام کر رہی ہیں'۔

یوروپی یونین کے مشیل بارنیئر اور برطانیہ کے ڈیوڈ فراسٹ نے ہفتے کی رات اور اتوار کی صبح بات چیت کی تھی۔

ان کے دارالحکومتوں میں تبادلے ہوتے رہتے ہیں تاہم ایک یورپی عہدیدار نے کہا کہ اس وقت وہ برسلز میں ہی رہیں گے۔

اپنے مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں نے کہا کہ 'ہم نے اپنے مذاکرات کاروں کو بات چیت جاری رکھنے اور یہ دیکھنے کے لیے پابند کیا ہے کہ کیا اس مرحلے پر بھی کوئی معاہدہ طے پاسکتا ہے'۔

تاہم اپنے لیے بات کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ جہاں برطانیہ کے رواں سال کے آخر میں یورپی یونین کی ایک مارکیٹ کو چھوڑنے میں تین ہفتوں کے باقی رہنے پر معاہدے یقینی ہونے سے بہت دور ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ اور یورپی یونین کا نئے بریگزٹ معاہدے پر اتفاق

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ 'افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم اب بھی چند اہم چیزوں میں بہت پیچھے ہیں تاہم جہاں زندگی ہے وہاں اُمید ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'برطانیہ یقینی طور پر بات چیت سے پیچھے نہیں ہٹے گا، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اگر ہمارے شراکت دار یہ چاہتے ہیں تو معاہدہ ہونا ہے'۔

جہاں ایسی رپورٹس گردش کر رہی ہیں کہ فریقین اس معاملے پر نتائج کے قریب پہنچ رہے ہیں کہ اگر ان کے قواعد و ضوابط وقت کے ساتھ الگ ہوجاتے ہیں اور منصفانہ مسابقت کو خطرہ ہوتا ہے تو ردعمل کیا ہوگا، وہیں بورس جونسن نے کہا کہ برطانیہ 'اتنا ہی تخلیقی ہوگا جتنا ہم ممکن ہوسکتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'برطانیہ بریگزٹ کے بنیادی نوعیت اور برطانوی قوانین اور ماہی گیری کو کنٹرول کرنے والے بریگزٹ پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا'۔

بغیر کسی تجارتی معاہدے کے کراس چینل تجارت ڈبلیو ٹی او قوانین کی طرف لوٹ جائے گی جس کے ساتھ محصولات کی قیمتوں میں اضافہ اور درآمد کنندگان کے لیے کاغذی کارروائی کی ضرورت پیدا ہوجائے گی اور ناکام مذاکرات آنے والے برسوں میں لندن اور برسلز کے درمیان تعلقات کو خراب کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں