برطانوی وزیراعظم بریگزٹ کے معاملے پر پارلیمنٹ میں اکثریت سے محروم

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2019
بورس جانسن نے بریگزٹ حکمت عملی کو روکنے کے لیے منصوبے کی مذمت کی—فوٹو: اےایف پی
بورس جانسن نے بریگزٹ حکمت عملی کو روکنے کے لیے منصوبے کی مذمت کی—فوٹو: اےایف پی

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) پر اکثریت سے محروم ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بورس جانسن کی پارٹی رکن منحرف ہو کر یورپی یونین نواز لبرل ڈیموکریٹس سے جاملیں جس کے بعد وقت سے قبل عام انتخابات کا امکان بڑھ گیا ہے۔

پارلیمنٹ میں معاملے کو لے کر زبردست بحث ہوئی جس میں بورس جانسن نے قانون سازوں کی جانب سے بریگزٹ حکمت عملی کو روکنے کے لیے منصوبے کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے یورپی یونین کے ساتھ علیحدگی کے نئے معاہدے پر بات چیت کرنے کے ارادے کو نقصان پہنچے گا۔

واضح رہے کہ اگر برطانوی وزیر اعظم برسلز سے مقرر کردہ وقت پر بریگزٹ معاہدہ نہیں کر سکے تو ان کی کنزرویٹو پارٹی بریگزٹ کا عمل مکمل ہونے کی تاریخ میں توسیع کی منصوبہ بندی کرے گی۔

مزید پڑھیں: ملکہ برطانیہ نے پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دے دی

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ اپوزیشن اپنے منصوبے میں کامیاب ہوئی تو اگلے مرحلے میں وہ بریگزٹ معاملے کی مزید تاخیر کے لیے پارلیمنٹ سے قانون منظور کرنے کا مطالبہ کرے گی۔

جس وقت بورس جانسن اپنی بات کہہ رہے تھے تب کنزرویٹو پارٹی کی فلپ لی فلور عبور کرکے حزب اختلاف کی جانب چلی گئیں۔

انہوں نے اپنے استعفے میں کہا کہ بریگزٹ کے نتیجے میں کنزرویٹو پارٹی انگریز قوم پرستی اور مقبولیت کے مرض میں مبتلا ہوچکی ہے۔

اس سے قبل بورس جانسن ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر واضح کرچکے ہیں کہ وہ بریگزٹ میں مزید ’بے مقصد التوا‘ کا تقاضہ نہیں کریں گے۔

وزیراعظم کا لائحہ عمل کیا ہوگا؟

برطانوی وزیر اعظم اب ارکان پارلیمنٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کی تحریک پیش کرتے ہوئے اس بل پر بحث کے لیے پارلیمانی ایجنڈے میں جگہ بنانے کی کوشش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین اور برطانیہ میں طلاق، نان و نفقہ پر جھگڑا، کس کو کتنا خسارہ؟

اگر وہ کامیاب ہوئے تو اگلے روز بل متعارف کرائیں گے اور اگلے ہفتے پارلیمنٹ معطل ہونے سے قبل اسے منظور کرانے کی کوشش کریں گے۔

بورس جانسن کے حامی خبردار کرچکے ہیں کہ ہاؤس آف کامنز میں ہونے والے پہلے ووٹ میں شکست کے باعث انہیں 14 اکتوبر کو انتخابات کرانے کی کال دینی پڑے گی۔

برطانوی پارلیمنٹ معطل

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ دوم نے یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر وزیراعظم بورس جونسن کی درخواست پر پارلیمنٹ معطل کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

وزیر اعظم کے فیصلے کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ملکہ برطانیہ کی منظوری کے بعد ستمبر کے دوسرے ہفتے میں پارلیمنٹ معطل کردی جائے گی اور 5 ہفتوں بعد ملکہ ایلزبتھ دوم 14 اکتوبر کو تقریر کریں گی، تاہم اب نئی صورت حال سامنے آگئی ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم تھریسا مے کو بریگزٹ معاملات میں ناکامی پر اپنے منصب سے استعفیٰ دینا پڑا تھا جس کے بعد بورس جانسن برطانیہ کے وزیراعظم بن گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں