منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کی شہباز شریف سے جیل میں پوچھ گچھ

19 دسمبر 2020
شہباز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے پی
شہباز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے پی

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات پر کوٹ لکھپت جیل میں موجود مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز سے پوچھ گچھ کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ایف آئی اے ٹیم نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے جیل میں 2 گھنٹے سے زیادہ سوالات کیے۔

جس میں شہباز شریف سے لوکل اور آف شور کاروبار اور مشتبہ ٹرانزیکشن سے متعلق پوچھا گیا جس کے تحت ایک بڑی رقم کی لانڈرنگ کی گئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ’شہباز شریف تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور کہا کہ ان کا چھوٹا بیٹا سلمان شہباز (جو برطانیہ میں مفرور ہے) خاندان کے کاروبار کو دیکھتا ہے اور وہ اس معاملے پر وضاحت کرسکتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی بیٹی، داماد اور بیٹا اشتہاری قرار

مزید یہ کہ شہباز شریف نے کہا کہ وہ اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد ایف آئی اے کے سوالات کا تحریری طور پر دیں گے۔

واضح رہے کہ جمعرات کو ایف آئی اے ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں اسی الزام میں موجود شہباز شریف کے بڑے بیٹے حمزہ شہباز سے تفتیش کی تھی جو 3 گھنٹے سے زیادہ جاری رہی تھی۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے لاہور منی لانڈرنگ، دھوکا دہی اور دیگر الزامات کے تحت اربوں روپے کے شوگر اسکینڈل کے سلسلے میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور دیگر سے تفتیش کر رہی ہے۔

شہباز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے معلوم ذرائع آمدن سے زائد دولت بنانے (مالی وسائل) میں اپنے بیٹوں حمزہ اور سلمان کی مدد کی۔

ایف آئی اے نے حال ہی میں ان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی مالی دھوکا دہی، نقالی اور جعل سازی سے متعلق دفعات 419، 420، 468، 471، 34 اور 109، بدعنوانی روک تھام کے قانون کی مجرمانہ بدعملی کی 5 (2) اور 5 (3) اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی آر/ڈبلیو 4/3 کے تحت مقدمات درج کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ٹیم نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں سے 2008 سے 2018 کے درمیان رمضان شوگر ملز اور العربیہ شوگر ملز کے مختلف کم اجرت والے ملازمین کے بینک اکاؤنٹس میں 25 ارب روپے وصول ہونے اور شریف گروپ کی جانب سے جعلی کمپنیوں کے اکاؤنٹس بنانے اور انہیں چلانے سے متعلق پوچھا۔

ایف آئی اے نے پوچھا کہ ’شریف گروپ کی رمضان شوگر ملز اور العربیہ شوگر ملز کے کم اجرت والے ملازمین نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ یہ اکاؤنٹس شریف گروپ کے سی ایف او محمد عثمان کی ہدایت پر سلمان شہباز کی ذاتی/خفیہ ٹرانزیکشن کے لیے کھولے اور چلائے جارہے تھے‘۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ‘مشتاق چینی نے بطور ثبوت خفیہ کھاتے فراہم کیے جو ظاہر کرتے ہیں کہ ان اکاؤنٹس میں چینی کی ظاہر نہ کی گئی فروخت سے جمع کرائی گئی رقم صرف 3 ارب 95 کروڑ روپے ہیں جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ باقی رقوم کا منبع چینی کے کاروبار سے باہر ہے‘۔

سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ نہ تو شہباز شریف اور نہ ہی حمزہ شہباز یہ واضح کرسکے کہ ان اکاؤنٹس کو کون دیکھتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

واضح رہے کہ دونوں باپ بیٹے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شروع کیے گئے منی لانڈرنگ کیسز میں کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔

گزشتہ ماہ احتساب عدالت نے نیب کے دائر کردہ 7 ارب روپے کے آمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر 8 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی۔

شہباز شریف کی بیٹی جویریہ علی پر بھی ان کے وکیل کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ شہباز شریف خاندان کے 4 افراد نے عدالتی کارروائی میں شرکت نہیں کی تھی، جن می شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، بیٹا سلمان شہباز اور داماد ہارون یوسف شامل ہیں۔

مزید یہ کہ عدالت نصرت شہباز، شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران، سلمان شہباز اور ہارون یوسف کو اشتہاری بھی قرار دے چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں