اسٹیٹ بینک پالیسی مسودے میں بینکاری میں صنفی مساوات پر توجہ مرکوز

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2020
اس وقت خواتین ملک کے مالیاتی نظام میں غیر متناسب طور پر کم ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی
اس وقت خواتین ملک کے مالیاتی نظام میں غیر متناسب طور پر کم ہیں—فائل فوٹو: اے پی پی

کراچی: مالیاتی معاملات میں صنفی تفاوت بڑھ رہا ہے اور 51 فیصد مردوں کے مقابلے صرف ایک کروڑ 17 لاکھ یا 18 فیصد بالغ خواتین کا فعال بینک اکاؤنٹ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان صائمہ کامل نے برابری پر بینکاری پالیسی: مالی شمولیت میں صنفی فرق میں کمی' کے فلیگ شپ پالیسی اقدام کے مشاورتی آغاز کے موقع پر کہی۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر کی میزبانی میں ہونے والے ویبینار میں خواتین کی مالی شمولیت پر ایک خصوصی پینل بحث میں شامل تھا جس میں آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک کی ڈائریکٹر پرنسز زہرا آغا خان، آئی ایم ایف کے اسٹریٹجی، پالیسی اینڈ ریویو ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر چیلاپزار بیسولو شریک ہوئیں جبکہ بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی صنفی مساوات کی صدر ڈاکٹر انیتا زیدی نے اس کی میزبانی کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا سال 2023 تک خواتین کے 2 کروڑ فعال بینک اکاؤنٹس کا ہدف

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی شمولیت میں صنفی تفاوت کو کم کرنے کے لیے اور ملک کی معاشی نمو میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اپنی پالیسی پر قومی مکالمہ شروع کیا تھا۔

ویبینار مختلف شریک مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز نے سرکاری محکموں، بین الاقوامی بینکوں اور ایسوسی ایشنز کی نمائندگی کی اس کے علاوہ تقریباً ایک ہزار افراد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے ویبینار کو براہِ راست دیکھا۔

اپنے ابتدائی کلمات میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ مالی اور معاشی مواقع میں صنفی مساوات بہتر ہونے سے کسی قوم کی نہ صرف موجودہ بلکہ آئندہ نسلوں کی مجموعی سماجی اور معاشی ترقی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آن لائن بینکنگ فراڈ: 2 شہری لاکھوں روپے سے محروم

شہزادی زہرا نے اس حوالے سے اپنا نقطہ نظر بیان کیا کہ صنفی تنوع میں کس طرح پیش رفت کی جائے اور اس کا فرق کم کرنے کے لیے کونسے اقدامات کیے جائیں۔

پالیسیز پر نظر ثانی کی ضرورت پر زور

مالیاتی شعبے میں صنفی مساوات کی پالیسیوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ ان قواعد کو 'صنفی عدسے' سے نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

'برابری پر بینکاری پالیسی: مالی شمولیت میں صنفی فرق میں کمی' کے مسودے میں اسٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ شمولیت کا مطالبہ ہے کہ مرد اور خواتین کو باضابطہ مالی خدمات تک رسائی اور استعمال کرنے کے مساوی مواقع میسر آئیں۔

تاہم اس وقت خواتین ملک کے مالیاتی نظام میں غیر متناسب طور پر کم ہیں اور یہ تفاوت پاکستان کی قومی معاشی ترقی میں رکاوٹ ہے۔

اس مجوزہ پالیسی کا مقصد بینکاری میں مساوات پیدا کرنا اور مالی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں