افغانستان: قاتلانہ حملے میں افغان انتخابات کی نگرانی کرنے والے رضاکار ہلاک

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2020
یوسف رشید کے صبح اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی کار میں سوار ہو کر کام پر جارہے تھے—تصویر: طلوع نیوز
یوسف رشید کے صبح اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی کار میں سوار ہو کر کام پر جارہے تھے—تصویر: طلوع نیوز

افغان انتخابات کی نگرانی کرنے والے رضاکار، جنہوں نے انتخابات کی مانیٹرنگ کے لیے آزادانہ تنظیم قائم کر رکھی تھی ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے، پولیس اور ان کے ساتھی کے مطابق قاتلوں نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق محمد یوسف رشید پر حملہ بدھ کے روز کابل کے جنوبی مضافاتی علاقے میں اس وقت ہوا جب وہ اپنی کار میں سوار ہو کر کام پر جارہے تھے۔

ان کا قتل حالیہ ہفتوں کے دوران افغانستان کی نمایاں شخصیات پر ہونے والے قاتلانہ حملوں کی طرز پر ہوا جس میں اکثر کو صبح کے مصروف ٹریفک کے اوقات میں نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل: بم دھماکے میں جیل ڈاکٹروں سمیت 5 افراد ہلاک

محمد یوسف رشید فری اینڈ فیئر الیکشن فورم آف افغانستان (ایف ای ایف اے) کے سربراہ تھے جو ویب سائٹ پر لکھے بیان کے مطابق 2004 سے جمہوریت، گڈ گورننس اور ہیومن ریسورس منیجمنٹ کے لیے کام کررہے تھے۔

ان کے ساتھی عبدالوہاب نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حملے کے نتیجے میں یوسف رشید زخمی ہوگئے تھے اور ہسپتال پہنچ کر انہوں نے دم توڑ دیا جبکہ ان کا ڈرائیور بھی زخمی ہے، کابل پولیس کے ترجمان فریڈاز فرامرز نے بھی حملے کی تصدیق کی۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق کابل میں ہی ہونے والے ایک علیحدہ حملے میں پولیس کی گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے ایک پولیس افسر ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: قرآن خوانی کی محفل میں بم دھماکا، متعدد بچوں سمیت 15 افراد ہلاک

خیال رہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے مابین امن مذاکرات جاری ہونے کے باوجود گزشتہ کچھ عرصے سے پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں نمایاں شخصیات بشمول سیاستدانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کو نشاہ بنایا گیا۔

یوسف رشید کے قتل سے ایک روز قبل ہی کابل کے مضافات میں ایک جیل کے لیے کام کرنے والی 2 خواتین ڈاکٹروں سمیت 5 افراد کو گاڑی میں بم نصب کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

اس سے 2 روز قبل ایک نمایاں افغان صحافی کو غزنی شہر کے مشرق میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

رحمت اللہ نیک زاد 2 ماہ میں مارے جانے والے چوتھے صحافی جبکہ رواں برس قتل کیے گئے ساتویں میڈیا ورکر تھے، وہ 2007 سے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹ پریس کے لیے کام کر رہے تھے اور اس سے قبل وہ الجزیرہ براڈکاسٹ نیٹ ورک کے ساتھ بھی کام کرچکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بم دھماکے میں کابل کے ڈپٹی گورنر ہلاک

داعش گروپ نے کابل میں حالیہ حملوں میں سے چند کی ذمہ داری قبول کی ہے جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

قبل ازیں 15 دسمبر کو کابل میں ہونے والے ایک بم دھماکے کے نتیجے میں دارالحکومت کے ڈپٹی گورنر محبوب اللہ محبی ہلاک ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں