فیس بک اور ایپل کے درمیان ایپ اسٹور میں ایپس کی پرمیشن کے معاملے پر جنگ میں تیزی آچکی ہے، کیونکہ اس کے باعث سوشل میڈیا کمپنی کا کاروبار متاثر ہوسکتا ہے۔

مارک زکربرگ کی کمپنی نے اس حوالے سے حال ہی میں امریکا میں اخبارات میں مکمل صفحے اشتہارات بھی شائع کرائے۔

مگر حال ہی میں یہ افواہیں سامنے آئیں کہ فیس بک کی جانب سے ایپل کے اپنی سائٹ پر موجود پیج پر ویریفائیڈ ہونے کا ثبوت یعنی بلیوٹک ہٹا دیا گیا ہے۔

یہ بات سب سے پہلے ایک معروف سوشل میڈیا کنسلٹنٹ میٹ ناوارا نے ایک ٹوئٹ میں بتاتے ہوئے کہا 'فیس بک نے ایپل کے پیج سے بلیو ٹک کو ہٹا دیا ہے'۔

تاہم انہوں نے بعد بتایا کہ فیس بک کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا، درحقیقت ایپل کے فیس بک پیج کو کبھی ویفائی ہی نہیں کرایا گیا تھا۔

فیس بک کے مطابق یہ پیج کبھی ویریفائیڈ نہیں ہوا تھا کیونکہ ایڈمنز نے اس کی کوشش ہی نہیں کی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اگرچہ ایپل نے اپنے مرکزی پیج کو تو ویریفائی نہیں کرایا مگر دیگر پیجز جیسے ایپل ٹی وی، ایپل اسٹور اور ایپل میوزک اسٹور کے پیجز پر ضرور بلیو ٹک موجود ہے۔

کمپنی کا مین پیج انسٹاگرام پر ضرور ویریفائیڈ ہے جو فیس بک کی ہی زیرملکیت ہے۔

دونوں کمپنیوں کے درمیان جنگ کی شدت میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ ایپل کی جانب سے آئی فونز کے آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس `14.4 میں کی جانے والی تبدیلیاں ہیں۔

یہ آپریٹنگ سسٹم آئندہ سال صارفین کو دستیاب ہوگا اور اس میں اشتہاری مقاصد کے لیے ٹریکنگ کرنے والی کمپنیوں کو صارف کی اجازت حاصل کرنا ہوگی۔

فیس بک ابھی ایپس میں صارفین کو ٹریک کرتی ہے، جس کو اشتہارات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایپل کی جانب سے کی جانے والی تبدیلیوں کے حوالے سے فیس بک کو لگتا ہے کہ بیشتر صارفین ٹریکینگ کی اجازت دینے سے انکار کردیں گے۔

ایپل کے سی ای او ٹم کک نے گزشتہ ہفتے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ڈیٹا کے اکٹھا ہونے کے عمل کے حوالے سے صارفین کو حق دیا جانا چاہیے، آئی او ایس 14 میں ایپ ٹریکنگ ٹرانسپیرنسی میں صارف کی پرمیشن کی ضرورت ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں