بیشتر ماہرین کا ماننا ہے کہ کسی ایک ٹیسٹ سے کسی فرد کی ذہانت کی واضح تصویر سامنے نہیں آتی۔

کیونکہ ذہانت کی متعدد اقسام کو مدنظر رکھنا ہوتا ہے۔

ایک مقبول خیال ماہر نفسیات اور پروفیسر ہوورڈ گارڈنر نے پیش کیا تھا کہ درحقیقت ذہانت کی 9 اقسام موجود ہیں۔

تو اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کتنے ذہین ہیں یا کس قسم کی ذہانت آپ کی شخصیت میں ہیں، تو ان کی چند علامات درج ذیل ہیں۔

دوسروں سے ہمدردی رکھنا

یہ جذباتی ذہانت کا مرکزی پہلو ہے۔

جذباتی ذہانت کا حوالہ اس صلاحیت کے لیے استعمال ہوتا ہے جو کسی فرد میں جذبات کو سمجھنے اور ان کا اظہار صحت مند انداز سے کرنے سے ظاہر ہوتی ہے۔

اپنے جذبات کو تسلیم کرنا پہلا اہم قدم ہے، مگر بہت زیادہ جذباتی ذہانت رکھنے والے افراد بخوبی آگاہ ہوتے ہیں دوسرے افراد کیا سوچ اور محسوس کرتے ہیں۔

بہت زیادہ ہمدرد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو احساس ہوجاتا ہے کہ دیگر افراد مشکل کا شکار ہیں، جس کا اظہار بدن بولی یا رویوں سے ہوجاتا ہے۔

کسی بھی صلاحیت کی طرح اپنی شخصیت کو لچکدار بناکر ہمدردی کو تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

تنہائی کو اہمیت دینا

کیا آپ کو علم ہے کہ تنہا اپنے ساتھ سے مطمئن رہنا بھی ذہانت کا عندیہ دیتا ہے۔

2016 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ ذہین افراد دوستوں کے ساتھ زیادہ سماجی میل جول میں زیادہ اطمینان محسوس نہیں کرتے۔

تحقیق کے مطابق ایسے افراد اپنے آپ میں گم رہنے سے زیادہ خوش رہتے ہیں۔

لوگ جتنا زیادہ سماجی میل جول رکھتے ہیں، اتنا ہی ان کے پاس اپنے لیے وقت کی کمی ہوتی ہے۔

اپنی ذات کے بارے میں ٹھوس فہم رکھنا

اپنی ذات یعنی عادات و صلاحیتیں، زندگی کے حوالے سے اصول، زندگی کے اہم مقاصد اور خواہشات کے بارے میں جاننا اہمیت رکھتا ہے۔

اپنے بارے میں فہم رکھنا بہت زیادہ ذہانت کی جانب اشارہ ہوتا ہے کیونکہ ایسے افراد جانتے ہیں وہ کون ہیں، کتنی صلاحیت رکھتے ہیں اور اپنے انتخاب کے بارے میں پراعتماد ہوتے ہیں۔

اپنے بارے میں یہ سب جاننے میں وقت لگتا ہے، مگر ایسا کرنے پر اپنی ذات کے بارے میں بات کرنا مشکل نہیں رہتا، اپنی حدود کا تعین کرپاتے ہیں اور اپنے مقاصد کے لیے راہ کا انتخاب آسان ہوجاتا ہے۔

ہمیشہ زیادہ جاننے کے خواہشمند

یعنی سادہ وضاحت ان کو مطمئن نہیں کرپاتی، مطالعہ، فنون لطیفہ اور دیگر زبانوں و ثقافتوں کو کھوجنے میں لطف محسوس ہوتا ہے۔

کسی بھی معاملے پر پرمغز والات پوچھنا، کسی نئی دلچسپی کے بارے میں گھنٹوں تک انٹرنیٹ پر سرچ کرنا یا دوسروں کے مقابلے میں معاملات کو مختلف نظر سے دیکھنا ایسے افراد کی چند عام عادات ہوتی ہیں۔

آسان الفاظ میں تجسس کو ذہانت سے منسلک کیا جاتا ہے اور ذہین افراد زندگی بھر کچھ نہ کچھ جاننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، چاہے ممکن نہ بھی ہو۔

اچھا مشاہدہ

یقیناً آپ شرلاک ہومز کی طرح ماورائی مشاہدے کی صلاحیت کے مالک نہیں ہوسکتے، مگر اپنے اردگرد کے واقعات سے مکمل آگاہی ذہانت کا عندیہ دیتی ہے۔

ورکنگ میموری ایسی صلاحیت ہوتی ہے جو کسی تفصیل کے مخصوص پہلوؤں کو محفوظ رکھنے اور ان پر کام کرنے میں مدد دیتی ہے ٓ۔

درحقیقت اچھا مشاہدہ اور توجہ ذہانت کی مختلف اقسام کا حصہ سمجھا جاتا ہے، جیسے مختلف پیٹرنز کا مشاہدہ تخلیقی ذہن کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

اچھی یادداشت کو زبانی۔لسانی ذہانت کا حصہ مانا جاتا ہے۔

اچھی یادداشت

ہوسکتا ہے کہ آپ یہ وضاحت نہ کرسکیں کہ برسوں پہلے کسی اجنبی جگہ کی کسی گلی یا دکان پر صرف ایک بار جاکر کئی سال بعد دوبارہ وہاں کیسے پہنچ جاتے ہیں۔

یا کوئی کام صرف ایک بار سمجھ کر کرنے میں مہارت حاصل کرلیتے ہیں اور یہ سب اچھی یادداشت کا نتیجہ ہوتا ہے۔

یہ ذہانت کی ایی قسم ہے جس میں لوگوں کو پیٹرنز یا حرکت یاد رہتی ہے اور اس کی نقل آسانی سے کرلیتے ہیں۔

زندگی میں آنے والے چیلنجز سے نمٹنا

زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی بلکہ مختلف مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے، مگر کچھ افراد پیچیدہ حالات سے آسانی سے نمٹ لیتے ہیں۔

اپنی ذات کو حالات کے مطابقت ڈھالنا ذہانت کا ایک اہم جز ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نئے حالات یا بدلتے واقعات کے مطابق خود کو ڈھال لیتے ہیں۔

اس صلاحیت کو شخصیت کی لچک سے بھی منسلک کیا جاتا ہے، جو منفی حالات پر قابو پانے کی اہلیت ظاہر کرتا ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو مشکل حالات کا سامنا ہوتا ہو مگر ہمیشہ اس کے لیے تیار رہتے ہوں۔

تنازعات حل کرنا

افراد کے درمیان معاملات کو طے کرنے کی صلاحیت کو بھی ذہانت کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

دفتر میں ایک دوسرے لڑنے والے ساتھیوں یا دوستوں کے درمیان جھگڑے کو ختم کرانا ایک تحفہ ہوتا ہے، جو ایسے افراد کو بہت آسانی سے مشتعل افراد کو پرسکون کرنے میں مدد دیتا ہے۔

ایسے افراد دیگر کی باڈی لینگویج کو پڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دونوں اطراف کی بات ہمدردی سے سن کر پوری تصویر کو اپنے سامنے لاتے ہیں۔

چیزوں کے بارے میں فکرمندی

فکرمندی انسان کو کسی ناخوشگوار واقعے کے لیے تیار رہنے میں مدد دیتی ہے، ذہنی بے چینی کے شکار افراد اپنا زیادہ تر وقت فکرمند رہ کر گزارتے ہیں۔

مگر کئی بار یہ بہت زیادہ ذہانت کی بھی نشانی ہوتی ہے۔

ایک تحقیق میں ذہنی فکرمندی کو ذہانت سے منسلک کیا گیا اور محققین کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ آئی کیو رکھنے والے افراد یا تو بہت زیادہ فکرمند رہتے ہیں یا بہت زیادہ لاپروا ہوتے ہیں۔

یقیناً ذہنی بے چینی و فکرمندی مجموعی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور اس حوالے سے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔

جذبات کو کنٹرول کرنے میں بہترین

ہر فرد کو وقتاً فوقتاً تکلیف دہ یا ناخوشگوار جذبات کا سامنا ہوتا ہے جو زندگی کے معمولات کا حصہ ہے۔

تاہم ان جذبات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت جذباتی ذہانت کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے۔

بہت زیادہ جذباتی ذہانت رکھنے والے افراد پیچیدہ جذبات کو شناخت کرسکتے ہیں، یہ سمجھتے ہیں کہ کس طرح جذبات رویوں پر اثرانداز ہوتے ہیں، اپنے جذبات پر تعمیری ردعمل، جذبات کے اظہار پر کنٹرول کرسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں