2021 کو پھلوں اور سبزیوں کے عالمی سال کے طور پر منانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
2021 کو پھلوں اور سبزیوں کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان
2021 کو پھلوں اور سبزیوں کے بین الاقوامی سال کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) نے نے جدت اور ٹیکنالوجی کے ذریعہ صحت مند اور پائیدار کھانوں کی پیداوار بہتر بنانے اور کھانے کا ضیاع کم کرنے کی اپیل کے ساتھ سال 2021 کو 'پھلوں اور سبزیوں کے بین الاقوامی سال' کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سال کا مقصد متنوع، متوازن اور صحت مند غذا اور طرز زندگی کے حصے کے طور پر زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیوں کے کھانے سے متعلق غذائیت اور صحت سے متعلق فوائد کے بارے میں شعور بیدار کرنا ہے اور ساتھ ہی خراب ہونے والی پیداواری اشیا کے نقصان اور ضیاع کو کم کرنے پر براہ راست پالیسی سازی کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں غذائی قلت کا شکار بچوں سے متعلق اہم انکشافات

پھل اور سبزیاں غذائی ریشہ، وٹامنز اور معدنیات اور فائدہ مند فائٹو کیمیکلز کا اچھا ذریعہ ہیں، ایف اے او اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی سفارش ہے کہ ہر بالغ روزانہ کی بنیاد پر کم سے کم 400 گرام پھل اور سبزیاں کھائے تاکہ کینسر، ذیابیطس، دل اور موٹاپے جیسی دائمی بیماریوں سے بچایا جا سکے اور ساتھ ہی مائیکرو نوٹریئنٹ کمیوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

کووڈ۔19 وبائی بیماری کے ساتھ انتہائی جروری ہو گیا ہے کہ ہم ہمارے کھانوں کی پیداوار اور استعمال کے عمل تبدیل اور اس میں توازن پیدا کریں۔

کھانے کے ضیاع اور کچرے کی کمی سے کھانے کی حفاظت اور غذائیت میں بہتری، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی، پانی اور زمینی وسائل پر دباؤ کم اور پیداواری اور معاشی نمو میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ترقی پذیر ممالک میں پیدا ہونے والے 50فیصد پھل اور سبزیاں فصل اور کھپت کے مابین سپلائی چین میں ضائع ہو جاتے ہیں اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں میں غذائی قلت سے نمٹنے کے منصوبے کی منظوری

ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کیو ڈونگیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کے شعبے میں غذائی قلت اور ضیاں ایک مسئلہ رہا ہے اور یہ کہ جدید ٹیکنالوجی اور نقطہ نظر انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وہ حفاظت اور معیار کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتے ہیں جس سے شیلف لائف میں اضافہ ہوسکتا ہے اور ان کی غذائیت کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

ایف اے او تمام ممالک کی کھانے کو ضیاں سے بچانے اور اس میں کمی کے لیے جامع طریقے اپنانے کی ترغیب دے رہا ہے تاکہ وبا کے دوران محروم طبقوں سمیت سب کی خوراک تک رسائی کو آسان بنایا جائے۔

بہت سے ممالک خوراک اور غذائیت کی حفاظت اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر غذا کے ضیاں کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، وبائی امراض کے ذریعے پیش آنے والے چیلنجوں نے ان کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، کھانے کے ضیاں میں کمی کے لیے سرمایہ کاری یا مراعات دینے کی پالیسی جیسے اقدامات ضروری ہیں۔

2020 میں دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی اور غذائیت کے حوالے سے ایف اے او کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 69کروڑ افراد یا 8.9 فیصد آبادی بھوکی ہے اور ایک سال میں ایک کروڑ افراد کا اضافہ ہوا ہے اور پانچ سال میں 6کروڑ اضافے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور غذائی قلت

شدید غذائی عدم تحفظ سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے، 2019 میں 75کروڑ افراد یا ہر 10 میں سے ایک فرد کو عدم تحفظ کی شدید سطح کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جہاں 74کروڑ 60 لاکھ افراد شدید غذائی تحفظ کا سامنا کررہے ہیں وہیں دنیا کی آبادی کا ایک 16 فیصد یا 1.25 ارب سے زیادہ افراد درمیانے درجے پر کھانے کے عدم تحفظ کا سامنا کر چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں