پرتشدد گیمز بچوں کے اندر جارحیت نہیں بڑھاتے، تحقیق

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ویڈیو گیمز کی مقبولیت کے ساتھ اکثر یہ خیال بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ ان کے نتیجے میں بچوں میں تشدد کا رجحان بڑھ سکتا ہے۔

تاہم اب ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بچوں کا پرتشدد گیمز کھیلنا بلوغت میں ان کے اندر جارحیت بڑھانے کا باعث نہیں بنتا۔

جریدے سائبر سائیکولوجی، بی ہیوئیر اینڈ سوشل نیٹ ورکنگ میں شائع تحقیق 10 سال تک جاری رہی اور محققین نے بچوں کے پرتشدد گیمز کھیلنے اور بلوغت میں جارحانہ رویوں میں اضافے کے درمیان کوئی تعلق دریافت نہیں کیا۔

تحقیق کے دوران گرینڈ تھیف آٹو (جی ٹی اے) کو دیکھا گیا جو بچے روزانہ کئی گھنٹے تک کھیلتے اور 10 سال بعد ان کے رویوں میں جارحیت میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جو بے کم عمری میں پرتشدد گیمز کھیلتے ہیں، ان میں اکثر لڑکپن کے دورران مایوسی کی علامات نظر آتی ہیں مگر ذہنی بے چینی میں کمی آتی ہے، ایسا ممکن ہے کہ ایسے بچے پرتشدد گیمز کو اپنی مایوسی کی علامات کو قابو میں رکھنے کے لیے کھیلتے ہوں۔

محققین کے مطابق سابقہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ ویڈیو گیمز کھیلنا ذہنی صحت کے مسائل پر قابو پانے یا ان سے ذہن بھٹکانے میں موثر ثابت ہوسکتا ہے، تاہم ان رپورٹس میں ویڈیو گیمز کے مواد پر توجہ نہیں دی گئی تھی۔

تحقیق کے آغاز میں 500 بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 14 کے قریب تھی اور ان سے تحقیق کے دورانیے میں سوالنامے بھروا کر جانا گیا کہ وہ کتنی دیر تک گیمز کھیلتے ہیں اور ان مواد کیا تھا۔

تحقیق کے آغاز سے اختتام تک ان بچوں کے جارحانہ رویوں کی جانچ پڑتال بھی ایک سوالنامے کے ذریعے کیے گئے جبکہ ذہنی بے چینی، ڈپریشن اور سماجی رویوں کو بھی پیمانہ بنایا گیا۔

نتائج سے عندیہ ملا کہ پرتشدد گیمز کے حوالے سے 3 رجحانات دیکھنے میں آئے۔

ایک گروپ ایسے بچوں کا تھا جو بچن میں ایسی گیمز کئی گھنٹے کھیلتے تھے مگر عمر بڑھنے کے ساتھ یہ وقت نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے۔

دوسرے گروپ معتدل وقت تک جوانی تک کھیلتے رہے اور بلوغت میں داخل ہونے کے بعد کھیلنے کا وقت کچھ بڑھ گیا، جبکہ تیسرے گروپ کے بچے شروع میں تو بہت کم وقت تک گیمز کھیلتے تھے مگر عمر بڑھنے کے ساتھ وقت بڑھنے لگا۔

پہلے گروپ کے بچوں میں بلوغت کے بعد جارحانہ رویوں میں کسی قسم کا اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا، حیران کن طور پر دوسرے گروپ کے بچوں میں جارحیت کی سطح سب سے زیادہ دیکھی گئی۔

محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ پرتشدد گیمز کھیلنے سے بعد کی زندگی کے جارحانہ رویوں پر اثرات مرتب نہیں ہوتے تاہم کچھ اضافہ ضرور ہوسکتا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں